مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
جو دنیا والوں کی مہربانی ڈھونڈتا ہے وہ اس میں شامل نہیں ہے وَ رِضۡوَانًا اور اللہ کی خوشی کو ڈھونڈتا رہتا ہے ۔ جو اتنا اہتمام کرے گا کہ ہر وقت اللہ کی رضا اور خوشی کو تلاش کرتا ہے تو اس کا قضیہ عکس کرلو یعنی جس بات سے اللہ ناراض ہوتا ہے اس سے بھی جان کی بازی لگا کر بچے گا۔ جو عاشقِ خوشنودی ہوگا وہ محبوب کی ناخوشی سے بچنے کی کوشش نہیں کرے گا ؟ اہلِ وفا وہ ہے جس کے قلب میں ہر وقت اللہ تعالیٰ کی ذات مراد ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ اے دنیا والو!سن لو کہ بہ طفیل فیضانِ صحبتِ نبوت صحابہ کی کیا شان ہے کہ ان کے قلب میں ہر وقت میں مراد ہوں چاہے وہ گھر میں ہوں یا بازاروں میں چل پھر رہے ہوں ہر وقت میں ان کے دل میں مراد رہتا ہوں۔ کھاتے ہیں میرے لیے ، چلتے ہیں میرے لیے، دیکھتے ہیں میرے لیے ،جیتے ہیں میرے لیے ، مرتے ہیں میرے لیے ان کی ہر حرکت وسکون میں، میں ان کے دل میں مراد ہوں۔ پس اصلی مرید وہ ہے جو ہر وقت حالاً واستقبالاً اللہ کا ارادہ کرنے والا ہے۔ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ مضارع ہے جس میں حال واستقبال دونوں زمانہ ہوتا ہے۔ کیا مطلب ہوا کہ وہ حال میں بھی اللہ کے وفادار ہیں، ایک لمحہ کے لیے بھی دائرۂ وفاداری سے خارج نہیں ہوتے اور آیندہ کے لیے بھی دل میں وفاداری کا عزمِ مصمّم رکھتے ہیں ۔ یہ اہلِ وفا ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے مرید ہیں،یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ کے صحیح مصداق ہیں عاشق وہی ہے جو یہ عزم مصمم رکھتا ہو کہ مرجاؤں گا لیکن اپنے مالک کو ناراض نہیں کروں گا۔ اگر حسینوں کو نہ دیکھنے سے، گناہ نہ کرنے سے جا ن بھی چلی جائے گی تو میں ایسی موت کو لَبَّیْکْ کہوں گا ؎ جان دے دی میں نے ان کے نام پر عشق نے سوچا نہ کچھ انجام پر اب اگر کوئی کہے کہ عشق سوچتا کیوں نہیں ہے ؟ تو جواب یہ ہے کہ کیوں سوچے جب کہ اللہ تعالیٰ نے بشارت دے دی کہ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ؎ اللہ تعالیٰ نے تو انجام اپنے ------------------------------