مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مزہ چوسے گا۔ اس لیے اولیاء اللہ سلاطین کو خاطر میں نہیں لاتے کہ جو بادشاہوں کو بادشاہت کی بھیک دیتا ہے وہ ان کے دل میں ہے، لیلاؤں کو حسن دینے والا ان کے قلب میں ہے۔ اس لیے مولیٰ کو پانے والا سارے عالم کے بادشاہوں سے اور سارے عالم کی لیلاؤں سے مستغنی ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اختر دونوں جہاں کی لذت کی دعوت پیش کرتا ہے۔دیکھیےملّائیت کا یہ راستہ کتنا پیارا ہے۔ عام لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ یہ کرو اور وہ نہ کرو تو جنّت پاؤ گے ، آدمی سوچتا ہے کہ جنّت تو اُدھار ہے، میں کہتا ہوں کہ جنّتِ قرب الٰہی نقد ہے ، اللہ تعالیٰ کے قرب کی لذت جنّت سے بھی زیادہ ہے کیوں کہ خالقِ جنّت قدیم واجب الوجود ہے، کہاں اللہ کہاں جنّت؟ کہاں خالق کہاں مخلوق؟جنّت مخلوق ہے اور مخلوق خالق کے برابر کیسے ہوسکتی ہے ۔ اسی زمین پر آپ جنّت سے کروڑ ہا میل دور اگر مولیٰ کو حاصل کرلیں تو یہیں جنّت سے زیادہ مزہ آجائے گا۔ بس یہاں اللہ کا دیدار نہیں ہے۔ جنّت کی فضیلت اس لیے ہے کہ وہاں مولیٰ کے دیدار کا وعدہ ہے، جنّت محلِ دیدار الٰہی ہے اور اللہ تعالیٰ کے دیدار کی لذت بے مثل ہے جس کا مقابلہ کوئی نعمت نہیں کرسکتی۔ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے ہم سب کو نصیب فرمائیں ؎ نہیں کرتے ہیں وعدہ دید کا وہ حشر سے پہلے دل ِبےتاب کی ضد ہے ابھی ہوتی یہیں ہوتی اس زمین پر جنّت سے زیادہ مزہ ملنے لگے گا بس ایک شرط ہے کہ خدا کو ناراض کرکے حرام مزے مت لو۔ سلوک وتزکیۂنفس کا حاصل یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے حرام خوشیوں کو اپنے قلب میں نہ لائیے ۔ عاشقوں کے لیے یہ زیبا نہیں، یہ کیسا عشق ہے کہ اپنے محبوبِ حقیقی تعالیٰ شانہٗ کو ناراض کررہے ہو اور حرام خوشیاں اینٹھ رہے ہو اور رزق خدا کا کھا رہے ہو۔ اسی لیے آج ساری دنیا غم زدہ ہے۔ میں کہتا ہوں کہ واللہ ثم واللہ ثم واللہ! کہ جو اللہ کو خوش رکھ کر جیے گا اللہ اس کے قلب کو ہر حالت میں خوش رکھے گا۔ ناممکن ہے کہ خالقِ خوشی جس دل میں ہو اور غم اس دل میں