مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوا اور عزت بین الخلق سے بھی محروم ہوا۔ شیطان تکبر کی بیماری ہی سے مردود ہوا ؎ تکبر عزازیل را خوار کرد بہ زندانِ لعنت گرفتار کرد شیطان کا نام عزازیل تھا، فرشتوں جیسا نام تھا لیکن تکبر کی نحوست سے عزازیل سے ابلیس ہوگیا،تکبر والا جاہ چاہتا ہے اور عاشق کے پاس نہ جاہ ہوتی ہے نہ باہ صرف آہ ہوتی ہے۔ میرا فارسی شعر ہے مثنوی کے وزن پر ؎ عشق را جز آہ سامانے نبود عشق را جز آہ درمانے نبود عاشقوں کا کوئی سامان نہیں سوائے آہ کے اور عشق کا علاج صرف آہ ہے ؎ ہر کہ گوید آہ او عاشق شود جو آہ آہ کرتا ہے اللہ کا عاشق ہوتا ہے۔ میرا اُردو شعر ہے ؎ وقفہ وقفہ سے آہ کی آواز آتش ِ غم کی ترجمانی ہے اور میری فارسی مثنوی کا ایک اور شعر ہے ؎ بر در رحمت چو دربانے نبود آہ را در وصل حرمانے نبود اللہ کے دروازۂ رحمت پر چوں کہ کوئی دربان نہیں ہے اس لیے بندوں کی آہ کو اللہ تک پہنچنے میں کوئی مشکل نہیں۔ اللہ نے ہماری آہ کو اپنے نامِ پاک میں شامل فرما رکھا ہے ۔ آہ اور اللہ میں خاص قرب ہے۔ ذرا کھینچ کر اللہ کہو تو اپنی آہ کو اللہ کے نام میں پاؤ گے۔ یہی دلیل ہے کہ ہمارا اللہ اصلی اللہ ہے جس نے ہماری آہ کو خرید رکھا ہے۔ برعکس جتنے باطل خدا گزرے ہیں فرعون، ہامان ،شدّاد ،نمرودان کے نام میں ہماری آہ شامل نہیں۔ لہٰذا جو ہماری آہ کا خریدار نہیں وہ ہمارا اللہ کیسے ہوسکتا ہے!