مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مرید ہے۔ پھر حضرت امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا ؎ گفتم کہ شیریں از شکر شکر سے زیادہ کیا چیز میٹھی ہے ؟ سلطان نظام الدین نے جواب دیا ؎ گفتا کہ گفتارِ من است میری گفتگو، میری بات چیت۔ یہ سلطان نظام الدین اولیاء جواب دے رہے ہیں کہ اے میرے مرید! امیر خسرو، تیری نظر میں میری گفتگو شکر سے زیادہ میٹھی ہونی چاہیے ؎ گفتم کہ خسر و ناتواں پھر میں نے پوچھا کہ یہ خسرو ناتواں کیا ہے ؟ اور آپ کا کیا لگتا ہے؟ فرمایا ؎ گفتا پر ستارِ من است کہا کہ میرا دیوانہ ہے، میرا عاشق ہے۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ شیخ کی محبت کنجی ہے تمام مقامات کی۔ اللہ کے راستے کا اونچے سے اونچا مقام شیخ کی محبت کی برکت سے ملتا ہے۔اسی لیے حضرت جلال الدین رومی صاحبِ قونیہ فرماتے ہیں ؎ مہر ِ پاکاں درمیانِ جاں نشاں دل مدہ الّابہ مہر ِدل خوشاں اپنے اللہ والے شیخ کی محبت کو اپنی جان میں پیوست کرلو اور اپنا دل کسی کو مت دو سوائے اس کے کہ جس کا دل اللہ کی محبت سے اچھا ہوگیا ہو بس اس اللہ والے کو اپنا دل دے دو اور دل وجان سے اس کی محبت وخدمت کرو۔مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں ؎ ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد ہر کہ خود را دید او محروم شد جس نے اپنی عزت کو اللہ پر فدا کیا اور اپنے مرشد کی خدمت کی وہ اللہ کے یہاں بھی معزز ہوا اور دنیا میں بھی معزز ہوا اور جس نے خود کو دیکھا اور تکبر کیا کہ میں کیوں خدمت کروں، میں کیوں کسی اللہ والے کے سامنے چھوٹا بنوں وہ قربِ خداوند تعالیٰ سے بھی محروم