مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نبی کے یہ اخلاق ہیں تو آپ کے اخلاق کیسے ہوں گے لہٰذا مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ اے خدا آں کن کہ از تو می سزد اے خدا !آپ ہم نالائقوں کے ساتھ وہ معاملہ کیجیے جس کے آپ اہل ہیں۔ آپ لائق ہیں اس لیے آپ کے لائق معاف کردینا ، خطاؤں کو بخش دینا ہے۔ اے خدا !وہ معاملہ ہمارے ساتھ کیجیے جس کے آپ لائق ہیں۔ کیا مولانا کے یہ علوم معمولی ہیں؟ مولانا فرماتے ہیں کہ ؎ من نہ جویم زیں سپس راہِ اثیر میں پہلے اللہ کا راستہ ہر گز نہیں ڈھونڈوں گا پہلے کیا کروں گا ؎ پیر جویم پیر جویم پیر پیر ایک مصرع میں چار دفعہ پیر کا نام لیا کہ ہم اللہ کو ڈھونڈنے کے لیے پہلے خود سے نہیں نکل پڑیں گے۔ جن کے ذریعے خدا ملتا ہے پہلے ان کو ڈھونڈیں گے یعنی اللہ والوں کو مرشد کو اور پیر کو ڈھونڈیں گے ۔ یہ صاحبِ قونیہ نے، مولانا رومی نے ہم کو ہدایت دی کہ جن کے ذریعے سے اللہ ملتا ہے پہلے ان کو ڈھونڈیں گے۔ آپ بتائیے پہلے راہ بر کو تلاش کرتے ہیں یا پہلے منزل کو ڈھونڈتے ہیں؟ آپ قونیہ میں جہاں جہاں جارہے ہو پہلے صائم ( راہ بر کا نام ) کو ڈھونڈتے ہو یا نہیں ؟ راہ بر کو تلاش کرتے ہو کہ بھئی! کدھر کو چلیں تو معلوم ہوا کہ منزل سے پہلے راہ بر کو تلاش کرتے ہیں اسی طرح اللہ سے پہلے اللہ والوں کو تلاش کرو۔ کہیےجناب! کیسا مضمون ہے؟ کیا یہ مولانا رومی کا فیض نہیں ہے یہ صاحب قونیہ کا فیض نہیں ہے؟ اللہ کو تلاش کرنے سے پہلے اللہ تک پہنچانے والوں کو تلاش کرو، راہ بر کو تلاش کرو منزل سے پہلے۔ اللہ ہماری منزل ہے مگرہمیں راہ بر چاہیے جو ہمیں اللہ تک پہنچنے کا راستہ بتائے۔ آگے مولانا فرماتے ہیں کہ سب سے اونچا طبقہ اولیائے صدیقین کا ہے۔ اے سالکو! اگر تم سب سے اونچا مقام چاہتے ہو کہ اولیائے صدیقین بن جاؤ تو ولایت کے سب سے اعلیٰ مقام پر پہنچنے کے لیے مولانا رومی صاحبِ قونیہ اور صاحبِ ہٰذا القبر بتارہے ہیں کہ ؎ صبر بگزیدند وصدیقیں شدند