مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
ہمارے لیے،ہماری اولاد اور ذرّیات کے لیے، ہمارے گھروالوں کے لیے، ہمارےاحباب حاضرین ، احباب غائبین اور ان کے گھر والوں کے لیے سارے عالم کے لیے قبول فرما اور اے اللہ! خاتمہ ایمان پر نصیب فرما میدانِ قیامت میں اور جنّت میں ہمیں تمام بزرگوں کا ساتھ نصیب فرما اور حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے ہماری تمام زندگی کی دعاؤں کو قبول فرما، ہم سب کو منتہائے اولیائے صدیقین تک پہنچادے۔ یااللہ !ہم جو جلدی میں نہیں مانگ سکے بے مانگے سب عطا فرمادے، دونوں جہاں عطا فرمادے دست بکشا جانبِ زنبیلِ ما۔ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ آج آپ لوگ مولانا رومی کی خانقاہ میں بیعت ہوگئے اور مولانا کی خانقاہ میں مثنوی کے ایک شعر کی شرح بھی ہوگئی۔ اب ایک اور شعر یاد آرہا ہے جس کی شرح کرتا ہوں ؎ نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا گناہوں کے تقاضوں کی جو آگ ہے اس آگ کو کیا چیز بجھا سکتی ہے ؟ یہ گناہوں سے نہیں بجھے گی اللہ کا نور حاصل کرو۔ نور ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اللہ کے نور سے یہ آگ بجھے گی۔ اور اگر گناہ کرو گے تو آگ اور بڑھ جائے گی لہٰذا اللہ کو یاد کرو۔ دیکھو جہنم کو بھی سکون نہیں ملا جب اس میں دوزخی بھرے گئے تو جہنم نے کہاہَلۡ مِنۡ مَّزِیۡدٍ؎ کچھ اور بھی ہے کچھ اور چاہیے۔ تو معلوم ہوا کہ جہنم کا پیٹ اللہ کے قدم سے بھرا تو نفس بھی جہنم کی برانچ اور شاخ ہے اس کا پیٹ گناہوں سے نہیں بھرے گا،اللہ کے نور سے اس کا پیٹ بھرے گا اور وہ نور ملتا ہے اللہ کے ذکر سے اللہ والوں کی صحبت سے ؎ نورِ ابراہیم را ساز اوستا مولانا فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نور سے نارِ نمرود ٹھنڈی ہوئی تھی تمہارے نفس کے تقاضوں کی آگ بھی اللہ کے نور سے ٹھنڈی ہوگی ۔یہ نور حاصل کرو۔ اب مثنوی کا ایک اور شعر یاد آرہا ہے وہ بھی سن لیجیے ؎ اے خدا جویئم توفیقِ ادب ------------------------------