مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کا نور قلب میں داخل ہورہا ہے ؎ دل مرا ہوجائے ایک میدانِ ھُو تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو اور مرے تن میں بجائے آب وگِل دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھر اس زمانے میں ضربیں نہ لگائیں کیوں کہ قوتیں کمزور ہیں لہٰذا شیخ کو مجتہد اور محقق ہونا چاہیے، لکیر کا فقیر نہ ہونا چاہیے۔ جس زمانےمیں لوگ اتنے قوی تھے کہ ہر سال خون نکلواتے تھے اس زمانے کے وظائف اور اذکار اگر کوئی شیخ اس زمانے میں بتاتا ہے جو خون چڑھوانے کا زمانہ ہے تو چشم دید دیکھا ہے کہ ضربیں لگانے سے اور کثرتِ ذکر سے کتنوں کی گردنیں اکڑ گئیں ، سر میں درد رہنے لگا اور کتنے پاگل ہوگئے۔ لہٰذا اس زمانے میں لمبے لمبے وظیفے نہ بتاؤ ۔ سب سے بڑا وظیفہ اور سب سے بڑا ذکر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کیجیے ، کوئی حرکت اور کوئی فعل ایسا نہ کرو جس سے مالک ناراض ہوجائے۔ جو اللہ کو ناراض نہیں کرتا حرام سے بچتا ہے وہ سب سے بڑا ذاکر ہے، سب سے بڑا عابد ہے اگر چہ اس کی زبان ہر وقت ذکر اللہ سے تر نہیں رہتی ، اگر چہ نوافل بھی زیادہ نہیں پڑھتا ۔تھوڑا سا ذکر کرتا ہے لیکن ہر گناہ سے بچتا ہے یہ اصلی ذاکر ہے، لہٰذالَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ سے باطل خداؤں کو اور بری خواہشات کو، دونوں قسم کے غیر اللہ کو دل سے نکالیے اور اِلَّا اللہْ کہتے وقت اللہ کی تجلیات کا مراقبہ کریں کہ عرشِ اعظم سے ایک نور کا ستون آرہا ہے جو میرے قلب سے لگا ہوا ہے جس سے اللہ کا نورمیرے قلب میں داخل ہورہا ہے ۔ لَا اِلٰہَ کی نفی عجیب ہے کہ عرشِ اعظم تک جاتی ہے اور عرشِ اعظم سے اللہ کا نور لے کر آتی ہے۔ مولانا بدرِ عالم صاحب مہاجر مدنی اکابر اولیاء اللہ