مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
روح مثل لومڑی کے اس کے چنگل میں ہے ۔ جو گناہ کرتا ہے حسینوں کا نمک چکھتا ہے یہ دلیل ہے کہ یہ نفس کے چنگل میں ہے۔ اگر روحانیت کا غلبہ ہوجائے تو واللہ کہتا ہوں کہ نفس کی لومڑی اس کے سامنے دست بستہ اور پاگرفتہ رہے گی اور نفس روح کے چنگل میں مثل لومڑی کے ہوگا ، مجال ہے کہ نفس پھر اس سے کوئی گناہ کرادے ، حسینوں کا نمک چکھادے۔ روح کے سامنے جسم اور نفس اور ان کے تقاضے کوئی چیز نہیں۔ روح میں جب طاقت آئے گی تو نفس کو اپنے چنگل میں لے کر اللہ کی طرف اڑ جائے گی۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمدصاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ؎ جسم کو اپنا سا کرکے لے چلی افلاک پر اللہ اللہ یہ کمال ِ روحِ جولاں دیکھیے اب سوال یہ ہے کہ روح نفس پر کیسے غالب ہو ؟ اللہ تعالیٰ نے میری سمجھ میں ایک بات عطا فرمائی کہ جب بجلی بنتی ہے تو پانی کو بہت پریشر کے ساتھ حرکت دیتے ہیں جس سے پانی میں بے شمار جھٹکے لگتے ہیں جتنا تیز جھٹکا لگتا ہے اتنی ہی تیز بجلی بنتی ہے ۔ اسی طرح جب حسینوں سے نظر بچاؤ گے تو نفس پر اتنا تیز جھٹکا لگے گا کہ نفس تڑپ جائے گا، دل پر شدید غم آئے گا اور اسی وقت قلب پر اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ متواترہ وافرہ مسلسلہ بازغہ کا نزول ہوگا، اور قلب میں ایسی حلاوتِ ایمانی عطا ہوگی جس کی لذت کو پا کر آپ مست ہوجائیں گے اور نظر بچا کر پچھتائیں گے نہیں، بلکہ شکر ادا کریں گے کہ اے اللہ! حفاظتِ نظر کا یہ عظیم الشان دستور نازل فرما کر آپ نے اپنے عاشقوں پر احسان فرمایا کہ ہمارے قلب کو فانی لیلاؤں سے بچا کر اپنی تجلیات کے قابل بنادیا ؎ میں ڈھونڈتا ہوں تجھ کو محبت کہاں ہے تو اِک قلبِ شکستہ ترے قابل لیے ہوئے جو دل نظر بچا بچا کرغم زدہ ہو،نا ممکن ہے وہ ارحم الراحمین اس غم زدہ قلب کا پیار نہ لے اور اس کو حلاوتِ ایمانی نہ دے ۔ اتنا پیار نصیب ہوگا کہ روح اللہ کی تجلیات میں نہا جائے گی۔ جس روح پر تجلیاتِ الہٰیہ متواترہ وافرہ بازغہ نازل ہوں، جو روح اللہ کے جلوؤں سے