مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اعلان کررہی ہے کہ محبت کا خود ایک اعلیٰ مقام ہے جو اعمال سے بالاتر ہے اور یہ کہ اعمالِ نافلہ محبت کے لوازم میں سے نہیں ہیں۔ محبت ایک عجیب نعمت ہے جو موہوب من اﷲ ہوتی ہے، خدا کے دینے سے ملتی ہے اور اس کا ذریعہ خدا کے عاشقوں کی صحبت ہے ؎ قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے جو آگ کی خاصیت وہ عشق کی خاصیت اک سینہ بہ سینہ ہے اک خانہ بہ خانہ ہے دوستو! تفسیر روح المعانی سے آج ایک بہت بڑا خزانہ مل گیا جس سے معلوم ہوا کہ محبت بذاتِ خود ایک نعمتِ عظمیٰ ہے۔ بہت سے لوگ بطور عادت کے رسماً بہت زیادہ عمل کرتے ہیں لیکن دل میں محبت کی وہ نعمت نہیں جو بعض کم عمل والوں کے پاس ہے۔ مقابلہ کے وقت پتا چلتا ہے، جب مقابلہ ہوتا ہے جان دینے کا، اﷲ کے حکم کے سامنے اپنا دل توڑ دینے کا اس وقت پتا چلتا ہے کہ کون اس نعمت سے مشرف ہے لَا شُجَاعَۃَ قَبْلَ الْحَرْبِ۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ لَا شُجَاعَۃَ یَا فَتٰی قَبْلَ الْحُرُوْبِ شجاعت اور بہادری کا پتا جنگ سے پہلے نہیں چلتا، اس لیے ہم سب محبت کییہ نعمت اﷲ سے مانگیں: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُ اِلٰی حُبِّکَ؎ آج پتا چل گیا کہ کسی کو حقیر نہ سمجھنا چاہیے۔ بعض لوگ ہیں: مُتَنَفِّلِیْنَ طُوْلَ اللَّیْلِ وَ صَائِمِیْنَ طُوْلَ النَّھَارِ وَذَاکِرِیْنَ فِیْ اٰنَاءِ اللَّیْلِ وَاٰنَاءِ النَّھَارِ لٰکِنَّ الْمَحَبَّۃَ فِیْ قُلُوْبِھِمْ قَلِیْلَۃٌ وَّبَعْضُ النَّاسِ کَمَا ھٰذَا الْاَعْرَابِیُّ یُحِبُّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی ------------------------------