مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
معاملات جائز لیکن موالات حرام ہے یعنی اپنے قلب کو ان کے قلب سے قریب نہ کرنا ورنہ ان کے قلب کا کفر تمہارے قلب میں آجائے گا۔ جس تالاب میں مچھلی نہ ہو لیکن کسی مچھلی والے تالاب سے اس کا رابطہ ہوجائے تو ساری مچھلیاں اس میں منتقل ہوجائیں گی۔ اسی طرح اگر یہود و نصاریٰ سے تم نے اپنا دل قریب کیا تو ان کے کفر کی مچھلیاں تمہارے دل کے تالاب میں آجائیں گی۔ لہٰذا تم ان سے معاملات تو کرسکتے ہو لیکن ان کے ساتھ موالات یعنی محبت و دوستی حرام ہے اور معاملات کیا ہیں؟ تجارتی لین دین، خرید و فروخت وغیرہ۔ آپ فرانس جاکر کافروں سے مال خرید سکتے ہیں لیکن دل میں ان کی محبت و اکرام نہ آنے پائے۔ ایسا نہ ہو کہ دلی اکرام کے ساتھ ان کو گڈمارننگ اور سلام کرلو۔ ان کی عزت دل میں آئی کہ کفر ہوا: مَنْ سَلَّمَ الْکَافِرَ تَبْجِیْلًا لَا شَکَّ فِیْ کُفْرِہٖ؎ اگرکسی نے کافر کو اِکرام کے ساتھ سلام کرلیا تو وہ بھی کافر ہوجائے گا کیوں کہ اﷲ کے دشمن کا اِکرام کررہا ہے۔ ہمارے حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ کے پاس ایک ہندو ڈاکیا آتا تھا اور جب سلام کرتا تھا کہ مولوی صاحب آداب عرض تو حضرت فرماتے تھے آ.....داب اور میرے کان میں فرماتے تھے کہ میں یہ نیت کرتا ہوں کہ آاور میرا پیر داب۔ فرمایا کہ یہ اس لیے کرتا ہوں تاکہ کسی کافر کا اکرام لازم نہ آئے۔ غرض کافر کا اکرام دل میں نہ ہو اور تحقیر بھی نہ ہو کیوں کہ کافر کے کفر سے تو بغض واجب ہے لیکن کافر کی تحقیر حرام ہے کیوں کہ معلوم نہیں کہ کس کا خاتمہ کیسا ہونے والا ہے لہٰذا اگر کسی کافر کو دیکھو تو یہ پڑھ لیا کرو: اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا بْتَلَا کَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا ؎ اس میں آپ تحقیر سے بچ جائیں گے کیوں کہ زبان و دل سے شکر نکل گیا اور شکر اور کبر جمع نہیں ہوسکتے۔ ------------------------------