مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
لہٰذا اب نہ میں سمرقند دے سکتا ہوں نہ بخارا۔ اس نے کہا کہ اچھا اگر آپ سمرقند و بخارا نہیں دے سکتے تو آلوبخارا ہی دے دیجیے، سوچا کہ کچھ تو لے کر جاؤں تو اس نے کہا کہ اب آلوبخارا بھی نہیں دوں گا کیوں کہ تجھے دیکھ کر تو مجھے بخار آرہا ہے، تیرے حسنِ عارضی کی وجہ سے میری جماعت کی نمازیں بھی گئیں ، تیرے حسن پر شعر کہتے کہتے میرے اوقات ضایع ہوگئے، اگر میں اس جوانی کو تقویٰ میں گزارتا تو عرشِ اعظم کا سایہ ملتا۔ بخاری شریف کی حدیث ہے: شَابٌّ اَفْنٰی شَبَابَہٗ وَنَشَاطَہٗ فِیْ عِبَادَۃِ رَبِّہٖ؎ وہ جوان جس نے اپنی جوانی کو اﷲ پر فدا کردیا اس کو اﷲ قیامت کے دن عرش کا سایہ عطا فرمائے گا جس دن اس سایہ کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔ یہ بات تو درمیان میں آگئی۔ میں عرض کررہا تھاکہ کوئی ایسی شکل انسان کی زندگی میں نظر سے گزرے کہ دل تڑپ جائے کہ کاش سلطنتِ بلخ ہوتی تو اس سلطنت کو دے کر میں اس لڑکی سے شادی کرلیتا لیکن سلطنت ہے نہیں لہٰذا اب حرام کی لذت حاصل نہیں کروں گا، نہ دیکھوں گا، نہ اس کی باتیں سنوں گا، نہ اس سے گپ شپ لڑاؤں گا، نہ اس کو خط لکھوں گا، کسی درجہ میں ایک اعشاریہ بھی میں حرام لذت استیراد (درآمد) نہیں کروں گا۔یہ محرمات مسروقہ مستوردہ واجب الاستغفار ہیں۔ لہٰذا بجائے اس کو دیکھنے کے اس نے آسمان کی طرف دیکھا کہ اے خدا! اگر سلطنتِ بلخ ہوتی تو اس سلطنت کے بدلہ میں،میں اس سے نکاح کرلیتا لیکن میں آپ کے خوف سے اس صورت سے اپنی نظر کو بچارہا ہوں جو میرے قلب میں متبادلِ سلطنتِ بلخ ہے۔ علماء حضرات سے پوچھتا ہوں کہ آپ ذرا اس مضمون کو غور سے سنیے اور بتائیے کہ اس شخص نے اﷲ کے راستہ میں سلطنتِ بلخ دے دی یا نہیں؟ اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ یہ شخص حشر کے میدان میں ان شاء اﷲ! سلطان ابراہیم ابن ادہم کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ غریبوں اور مفلسوں کو سلطانِ بلخ کا مقام حاصل کرنے کا یہ نسخہ اﷲ تعالیٰ نے میرے دل کو عطا فرمایا۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ ------------------------------