مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
قرآن پاک میں دونوں لفظ ایک ہی مفہوم میں استعمال کیے گئے ہیں اور یہ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب کی تحقیق ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ؎ معلوم ہوا کہ جو صادق ہے وہ متقی ہے اور جو متقی ہے وہ صادق ہے۔ اسی لیے ہمارے بزرگوں نے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا ترجمہ کُوْنُوْا مَعَ الْمُتَّقِیْنَ سے فرمایا ہے۔ یعنی اہلِ تقویٰ کی صحبت میں رہو تاکہ ان کے قلب کا تقویٰ تمہارے قلب میں منتقل ہوجائے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اﷲ والوں کے پاس کتنے دن رہو، اس کی کیا حد ہونی چاہیے؟ اﷲ جزائے خیر دے اس مفسر عظیم کو فرماتے ہیںاَیْ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ ؎ یعنی اﷲ والوں کے ساتھ اتنا رہو کہ ان ہی جیسے ہوجاؤ یعنی گناہ سے بچنے میں، نظر بچانے میں ان ہی جیسے ہوجاؤ، جیسے وہ گناہ سے بچتے ہیں ایسے ہی تم بھی بچنے لگو مثلاً راستہ چلتے وقت کوئی نامحرم لڑکی سامنے آگئی،اب اگر وہ نظر بچاتا ہے تو بزرگوں کی صحبت کا اس کو صحیح انعام مل گیا اور یہ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ ہوگیا، مثل شیخ کے اس کو تقویٰ حاصل ہوگیا۔اﷲ والا بننے کی شرطِ اوّل اخلاص کے ساتھ اﷲ والوں کی صحبت ہے۔ دعا کرلیں کہ اے اﷲ! صرف آپ کے لیے اس اﷲ والے کی خدمت میں جارہا ہوں ان سے تو میرا کوئی خون کا رشتہ نہیں ہے، خاندانی رشتہ نہیں ہے، وہ میرا بزنس کا شریک نہیں ہے صرف آپ کے لیے جاتا ہوں آپ کی یہ نیت گھر سے نکلتے ہی آپ کے دل کو نور سے بھر دے گی۔ ۲)ذکر اﷲ کا التزام اﷲ والوں سے تھوڑا سا روح کی طاقت کا خمیرہ لے لیجیے یعنی ذکر پوچھ لیجیے، اس کے لیے مرید ہونا بھی ضروری نہیں۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو پیر یہ کہے کہ تم جب تک ہم سے مرید نہیں ہوگے ہم تم کو ذکر نہیں بتائیں گے وہ دنیادار پیر ہے، لہٰذا اﷲ والوں سے اپنے خالق اور مالک کا نام لینا سیکھ لیجیے، ذکر کی برکت سے دل میں ایک ------------------------------