مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بِنْتُ اَبِیْ بَکْرٍابوبکر کی بیٹی۔فرمایا:مَنْ اَبُوْبَکْرٍ کون ابوبکر ؟ عرض کیا:اِبْنُ اَبِیْ قُحَافَۃَ میرے دادا ابو قحافہ کے بیٹے۔فرمایا:مَنْ اَبُوْقُحَافَۃَابو قحافہ کون ہے میں نہیں جانتا۔حضرت عائشہ صدیقہ خوفزدہ ہوکر واپس ہوگئیں ۔پھر اللہ تعالیٰ نے اس مقام ِعروج سے جب آپ کی روحِ مبارک کو اُمت کی خدمت کے لیے نزول بخشا تاکہ زمین والوں کو پیغام ِنبوت پہنچایا جائے تو حضرت عائشہ صدیقہ نے سب واقعہ سنایا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ:لِیْ مَعَ اللہِ وَقْتٌ؎ میرے اور میرے اللہ کے درمیان کچھ خاص اوقات ہوتے ہیں جہاں کوئی فرشتہ بھی پر نہیں مار سکتا۔ میں اس وقت اللہ کے قرب کے اس مقام پر تھا جہاں جبرئیل علیہ السلام بھی نہیں جاسکتے۔ اس مقامِ قرب کو اللہ کے ایک ولی نے اس طرح تعبیر کیا ہے ؎ نمود جلوۂ بے رنگ سے ہوش اس قدر گم ہیں کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔ محدثِ عظیم ملّا علی قاری نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں اس کی توثیق کی ہے۔ ( احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ حضرت مرشدی عارف باللہ مولانا شاہ محمد اختر صاحب دامت برکاتہم فداہ ابی اومی نے اس واقعہ کو معارف مثنوی کے آخر میں اپنی فارسی مثنوی میں نظم فرمایا ہے جس کا ایک ایک شعر الہامی ہے۔ قارئین کی نشاطِ طبع کے لیے ان میں سے صرف چار شعر مع ترجمہ پیش کرتا ہوں۔ مصطفیٰ فرمود بشنو عائشہ روح ما زفلاک باشد فائقہ ------------------------------