مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بر برون کہہ چو زد نور صمد پارہ شد تا در درونش ہم زند طور پہاڑ کی ظاہری سطح پر جب تجلیٔ صمدیت نازل ہوئی تو عام مفسرین نے فرمایا کہ طور اس تجلی کو برداشت نہ کرسکا اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا لیکن مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایک نکتہ اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو عطا فرمایا کہ طور اللہ کا عاشق تھا جب تجلی کو اپنی ظاہری سطح پر دیکھا تو ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تا کہ اللہ کی وہ تجلی میرے اندر آجائے گویا اس نے بزبانِ حال کہا کہ ؎ آجا میری آنکھوں میں سما جا میرے دل میں مولانا رومی کے فیض سے اللہ تعالیٰ نے میرے دل پر یہ راز منکشف فرمایا کہ حفاظتِ نظر کا حکم اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی رحمت ہے کہ نظر بچانے سے دل شکستہ ہوتا ہے اور جب دل شکستہ ہوتا ہے تو عباداتِ مثبتہ ذکر وتلاوت ونوافل وغیرہ کے انوار قلب کی ظاہری سطح سے باطن قلب میں داخل ہوجاتے ہیں اور پورا باطن تجلیاتِ قربِ الہٰیہ سے معمور ہوجاتا ہے لہٰذا عبادات مثبتہ جس قدر اہم ہیں کہ ان سے انوار پیدا ہوتے ہیں اس سے زیادہ نظر بچانے کی ، حسینوں سے بچنے کا غم اٹھانے کی عبادتِ منفیہ اہم ہے جس سے قلب شکستہ ہوتا ہے اور وہ انوار محفوظ ہوجاتے ہیں جیسے کسی کے پاس بہت سا مال ہے لیکن تجوری میں تالا لگا ہوا ہے تو وہ مال تجوری میں داخل نہیں کرسکتا۔ ہاں جب کوئی کنجی لگا کر تجوری کھول دے تو مال تجوری کے اندر محفوظ کردیتا ہے اس طرح نظر بچانے کا غم ، گناہ سے بچنے کا غم اٹھانا وہ کنجی ہے جس سے دل کی تجوری کھل جاتی ہے اور انوارِ مثبتہ محفوظ ہوجاتے ہیں۔ ہر انسان کی فطرت ہے کہ اپنی کمائی کو محفوظ کرتاہے،تجوریمیںتالالگاتا ہے جس کے قلب میں حلاوتِ ایمانی کی دولت آگئی اب وہ آنکھوں کا تالا مضبوط لگائے گا تاکہ حسن کے چور آنکھوں کے راستے سے کہیں میری دولت کو چرا نہ لیں ۔ جس گھر میں مال ہوتا ہے اس کے دروازے میں تالا مضبوط لگاتے ہیں اور جس گھر میں مال نہیں ہوتا وہ بے فکری سے اور لاپروائی سے دروازہ کھلا چھوڑ کر سوتا ہے۔ پس جس قلب