مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نے ایک حدیث مجھے یا د دلائی جو حضرت حکیم الامت کے ارشاد کی دلیل ہے ۔ بخاری شریف کی حدیث ہےمَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّالِلہِ؎ جو شخص کسی بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے تو اس کو حلاوتِ ایمانی نصیب ہوگی اور ملا علی قاری فرماتےہیں وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَادَخَلَتْ قَلْبًالَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فَفِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ؎ یعنی حلاوتِ ایمانی جس قلب کو عطا ہوتی ہے پھر کبھی اس دل سے نہیں نکلتی اور جب ایمان کبھی دل سے نکلے گا ہی نہیں تو اس میں حُسنِ خاتمہ کی بشارت موجود ہے ۔ اور دوسری دلیل بھی بخاری شریف کی ہے ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ؎ یہ اللہ والے ایسے ہم نشین ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا شقی اور بد بخت نہیں رہ سکتا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ایک دعا تعلیم فرمائی ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم یہ دعا پڑھ لیا کرو تو تم دکھاوے کے مرض سے نجات پاجاؤگے مِنْ قَلِیْلِہٖ وَ کَثِیْرِہٖ وَ صَغِیْرِہٖ وَکَبِیْرِہٖ چاہے تھوڑی ریا ہو یا زیادہ ہو، چھوٹا دکھاوا یا بڑا دکھاوا ہو ہر قسم کے دکھاوے اور ریا سے نجات پاجاؤگے،وہ دعا یہ ہےاللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَاَنَا اَعْلَمُ اے اللہ! میں پناہ چاہتا ہوں کہ آیندہ تیرے ساتھ دکھاوا اور شرک کروں اور مجھے اس کی خبر بھی ہو لیکن ماضی میں جو کچھ ہوچکا وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا اَعْلَمُ؎ اے اللہ! اس سے بھی میں معافی چاہتا ہوں کہ دکھاوا ہوگیا اور مجھے پتا بھی نہ چلا ۔ لہٰذا اَعُوْذُبِکَ سے پاکی مل گئی اوراَسْتَغْفِرُکَ سے معافی مل گئی تو پاکی بھی ملی اور معافی بھی ملی اور کیا چاہیے یعنی بندہ ریا سے پاک کردیاگیا اور جو کچھ دکھاوا ماضی میں ہو چکا اس کی معافی مل گئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ دعا سکھائی اس میں ریا، دکھاوا اور شرکِ خفی سے پاکی بھی ہے اور معافی بھی ہے۔ ------------------------------