مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
قانونِ مملکت کا پابند ہوتا ہے۔ قانون کے خلاف وہ کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔ کہہ دیتا ہے کہ صاحب! کیا کریں قانونی مجبوری ہے لیکن مجھے کوئی قانونی مجبوری نہیں ہوسکتی کیوں کہ میں قیامت کے دن کا مالک ہوں قاضی اور جج کی طرح قانون کا پابند نہ ہوں گا ۔ جس کو چاہوں گا اپنے شاہی رحم سے بخش دوں گا اسی لیے اللہ تعالیٰ نے عرشِ اعظم کے سامنے یہ عبارت لکھوائی ہوئی ہے کہ سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ؎ میری رحمت اور غضب کی دوڑ میں میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ۔ موضح القرآن کے مصنف حضرت شاہ عبد القادر محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ یہ عبارت از قبیل مراحمِ خسروانہ ہے یعنی بطور شاہی رحم کے ہے۔ دنیا میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے جب کوئی مجرم ہار جاتا ہے تو اخباروں میں آجاتا ہے کہ مجرم نے شاہ سے رحم کی اپیل کردی۔ لہٰذا جو گناہ گار جہنم کا مستحق ہوگا اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے اپنے شاہی رحم سے ، اپنے مراحمِ خسروانہ سے بخش دیں گے ۔ یہ بات تفسیر موضح القرآن میں ہے اور یہ تفسیر چودہ سال میں لکھی گئی اور جس پتھر پر شاہ صاحب کہنی سے ٹیک لگا کر لکھا کرتے تھے اس پتھر پر نشان پڑگیا تھا۔یہ بات میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب نے مجھے بتائی۔ لہٰذا ہم اسی دنیا میں یہ دعا مانگ لیں کیوں کہ آخرت دار الجزاء ہے وہاں کوئی نہیں مانگ سکتا، وہاں کوئی عمل نہیں کرسکتا ۔یہ دنیا دار العمل ہے لہٰذا ہم یہاں پہلے ہی اللہ تعالیٰ سے رحم کی اپیل کردیں کہ اے اللہ! ہمیں قیامت کے دن اپنے مراحمِ خسروانہ سے بخش دیجیے۔ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ اور دشمنوں کی طعنہ زنی سے پناہ مانگنا حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم سکھارہے ہیں۔ مثلاً جو شخص امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتا ہو اور کسی مصیبت میں مبتلا ہوجائے تو دشمن طعنہ دیتے ہیں کہ دیکھیے ہمیں کہا کرتے تھے اب خود کیسی مصیبت میں گرفتار ہیں لہٰذاشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ سے پناہ مانگو کہ اے اللہ! دشمنوں کو ہم پر طعنہ زنی کا موقع نہ دے۔ ------------------------------