مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ لہٰذا اب قیامت تک جو نبی ہونے کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا کذاب اور دجال ہے۔ انبیاء کو تو وحی سے اپنی نبوت کا یقینی علم ہوجاتا ہے لیکن اولیاء اللہ کو بھی حالات وقرائن سے معلوم ہوجاتا ہے کہ میرے قلب میں وہ مولیٰ اپنی تجلیٔ خاصہ سے متجلّی ہوگیا ، ولایتِ خاصہ عطا ہوگئی، جس کو اپنے قلب میں اس مولیٰ کا قربِ خاص محسوس نہ ہو وہ ولی نہیں ، اس کا دل خالی ہے۔ ناممکن ہے کہ دریا میں پانی ہو اور اس کو محسوس نہ ہو کہ میرے اندر پانی ہے۔ اگر دریا خاک اڑارہا ہے یہ دلیل ہے کہ اس دریا میں پانی نہیں ہے چاہے وہ لاکھ دعویٰ کرے کہ میں لبالب بھرا ہوا ہوں اور سینہ تان کر بہہ رہا ہوں لیکن اس کا خاک آمیز ماحول بتائے گا کہ یہ پانی سے محروم ہے، یہ ڈینگ ہانک رہا ہے اور لاف زنی کررہا ہے جب دریا لبالب بہتا ہے تو بہت دور تک اس کی ٹھنڈک فضاؤں میں داخل ہوجاتی ہے۔ کئی میل دور سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس طرف دریا ہے کیوں کہ ادھر سے جو ہوا آتی ہے وہ پانی سے لگ کر آتی ہے۔ پانی کی صحبت یافتہ ہوا اور ٹھنڈی نہ ہو! جو ہوا ٹھنڈی نہ ہو تو دلیل ہے کہ یہ پانی کی صحبت یافتہ نہیں ہے۔ اگر صحیح معنوں میں صحبت یافتہ ہوتی اور پانی کی ٹھنڈک کو صحیح معنوں میں جذب کیا ہو تا تو ضرور ٹھنڈی ہوتی ۔ صحبت یافتہ کے معنیٰ خالی صحبت یافتہ نہیں بلکہ فیض یافتہ صحبت ہے۔ اس لیے خالی یہ نہ دیکھیے کہ یہ شخص شیخ کے ساتھ رہتا ہے بلکہ یہ دیکھیے کہ اس کے اندر شیخ کا فیض کتنا آیا ورنہ وہ صحبت یافتہ تو ہے فیض یافتہ نہیں کیوں کہاِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کا بَدَلُ الْکُلِّ مِنَ الْکُلِّ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ ؎ ہے یعنی انعام والے بندوں کا راستہ پکڑو تب صراطِ مستقیم پاؤ گے اور انعام والے بندے کون ہیں؟ ان کو دوسری آیت میں بیان فرمایا اُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا؎ پس اگر انعام والے بندوں کے ساتھ رہنے کے باوجود کوئی ان کی صفات کا حامل نہیں تو کہا جائے گا کہ یہ فیض یافتہ صحبت منعم علیہم نہیں ہے، اس کے حسن رفاقت میں کوئی کمی ------------------------------