مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کہوں میں کس طرح سے شان ان اللہ والوں کی لباسِ فقر میں بھی شانِ سلطانی نہیں جاتی لہٰذا دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اے جوانو!جن پر جوانی چڑھ رہی ہے، جن کی جوانی کا آغاز ہورہا ہے اپنی جوانیوں کو اللہ پر فدا کردو، اور اختر جو آپ سے خطاب کررہا ہے یہ اٹھارہ سال کی عمر میں شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت ہوا تھا اور حضرت سے پہلی ہی ملاقات میں چالیس دن حضرت کے در پر رہ پڑا اور پھر سولہ سال دن رات حضرت کی خدمت کی توفیق اللہ نے عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جوانی دینے کا مزہ معلوم ہے اس لیے جوانوں سے کہتا ہوں کہ جو تم کو اللہ کے نام پر جوانی فدا کرنے کی ترغیب دے رہا ہے یہ بھی اللہ کے کرم سے جوانی اللہ کو دے چکا ہے۔ یہ نہ سوچنا کہ یہ بڈھا ہمیں پھنسارہا ہے۔ یہ بڈھا جوانی اللہ کے نام پر فدا کرکے اور اس کا مزہ لوٹ کر اب بتارہا ہے کہ جو جوان اللہ پر فدا ہوتا ہے اس کی جوانی کائنات میں بے مثل ہے کیوں کہ وہ اللہ کی بے مثل ذات پر فدا ہواہے، اور ٹیڈیوں پر مرنے والوں کو کچھ حاصل نہیں۔ ان کو کفِ افسوس ہی ملتے ہوئے پایا کیوں کہ ؎ جن کا نقشہ تھا کل جوانی کا ہے لقب آج نانا نانی کا کیسا دیکھا تھا ہوگئے کیسے کیا بھروسہ ہے اس جوانی کا کمر جھک کے مثل کمانی ہوئی کوئی نانا ہوا کوئی نانی ہوئی ان کے بالوں پہ غالب سفیدی ہوئی کوئی دادا ہوا کوئی دادی ہوئی