مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
جائے گی۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ تین قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ شفاعت کا حق دیں گے: نمبر (۱) پیغمبروں کو (۲) شہیدوں کو (۳) عالم باعمل کو۔ دنیا کے اندھیرے میں اگر اللہ کو پہچاننے کا ہنر سیکھ لیا تو پھر دوسرے ہنر سیکھنا کچھ مضر نہیں کیوں کہ پھر کوئی ہنر آپ کو اللہ سے غافل نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹر اور انجینئر بننا منع نہیں ہے بشرطیکہ آپ اللہ سے غافل نہ ہوں جیسے کہ اس حکایت سے معلوم ہوا کہ چشمِ سلطاں شناس ہی کام آئی باقی ہنر تختۂدار پر لے گئے لہٰذا اللہ سے ہم لوگ وہ آنکھیں مانگ لیں جو اس دنیا کے اندھیرے میں اللہ کو پہچاننے والی ہوں قیامت کے دن یہی باعثِ نجات ہوں گی۔ اور اللہ کو کس طرح پہچانو گے؟ اس کا طریقہ خود اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا؎ رحمٰن کو پہچاننے کے لیے ان بندوں کے پاس جاؤ جو باخبر ہیں۔خَبِیۡرًاکی تفسیر کی گئی ہےاَلْمُرَادُ بِالْخَبِیْرِ اَلْعَارِفُوْنَ۔ خَبِیۡرًا سے مراد عارفین ہیں، یعنی باخبر لوگ وہ ہیں جو اللہ کو پہچاننے والے ہیں۔ ان کی صحبت کی برکت سے ہی اللہ کی معرفت نصیب ہوگی۔ ہمارے پردادا پیر حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے غلافِ کعبہ پکڑ کر یہ دعا مانگی تھی ؎ تو کر بے خبر ساری خبروں سے مجھ کو الٰہی رہوں اک خبر دار تیرا کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا اے اللہ! کعبہ میں تجھ سے کوئی فیکٹری مانگ رہا ہے، کوئی بادشاہت مانگ رہا ہے، کوئی وزارت مانگ رہا ہے مگر اے اللہ ! امداد اللہ آپ سے آپ کو مانگ رہا ہے۔ مبارک ہیں وہ بندے جو اللہ سے اللہ کو مانگ رہے ہیں۔ہم دنیا مانگنے سے منع نہیں کرتے لیکن اللہ کا سب سے پیارا بندہ وہ ہے جو کہتا ہے کہ اے اللہ! اگر آپ نہ ملے تو سب بے کار ہے۔ ------------------------------