مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کرے اور وہ بھی برقعہ سے جائے اور ان کی دیکھ بھال کرے اور مہتمم اپنی محرم کے ذریعے لڑکیوں اور استانیوں کے تعلیمی کوائف حاصل کرے اور 2) انتظامی غرض سے بھی لڑکیوں اور استانیوں سے براہِ راست خطاب نہ کرے ، دیکھنا تو حرام ہے ہی ان سے پردہ سے بات کرنا بھی فتنے سے خالی نہیں ہے۔ جو بھی ہدایات ، تنبیہات، انتظامی معاملات وغیرہ ہوں اپنی محرم کو لکھ کر دے دے کہ وہ جا کر ان کو سمجھا دے اور عمل کرائے ۔خود ان سے نہ بولے۔ عورتوں کی آواز میں کشش ہوتی ہے اسی لیے قرآنِ پاک میں حکم ہوا کہ اے نبی کی بیبیو ! جب صحابہ کسی ضرورت سے مثلاً سودا وغیرہ لانے کے لیے تم سے کوئی بات کریں تو فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ؎ تو تمہاری آواز میں تمہاری فطری نسوانی لچک نہ رہے بلکہ بہ تکّلف آواز بھاری کرکے بات کرو۔ اس آیت کا یہ مطلب نہیں کہ نعوذ باللہ! ازواجِ مطہرات نرم آواز میں گفتگو کرتی تھیں بلکہ یہ مطلب ہے کہ عورتوں کی آواز میں ایک فطری نسوانی لچک ہوتی ہے اس کو فرمایا کہ اپنی فطری آواز میں بات نہ کرو بلکہ بہ تکّلف آواز کو ذرا بھاری کرکے گفتگو کرو۔ 3) ایک لڑکیوں کے مدرسے میں، میں گیا اور چشم دید دیکھا کہ مہتمم صاحب سرمہ لگائے ہوئے اور پان کھائے ہوئے بالغ لڑکیوں کے کمرے میں جارہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو کوئی ضرورت تو نہیں ہے۔ میں نے کہا کہ آپ کمرے میں جا جا کر کیوں پوچھتے ہیں۔ کیا آپ کے لیے پردہ معاف ہوگیا ہے۔ بعد میں اس بستی کے لوگوں سے معلوم ہوا کہ مہتمم صاحب رات کو مدرسے ہی میں سوتے ہیں اور مدرسے میں جس عورت کو نائب مہتمم رکھا ہے اس کا کمرہ مہتمم صاحب کے کمرے سے ملا ہوا ہے اور بیچ میں ایک دروازہ ہے۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ مخلوق کے نفع کی خاطر اپنے لیے دوزخ کا راستہ مت اختیار کرو۔ نہایت بین الاقوامی گدھا اوربے وقوف ہے وہ شخص جو دوسروں کو نفع پہنچانے کے لیے اپنے واسطے دوزخ کا راستہ ------------------------------