مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تشنگاں گر آب جویند از جہاں آب ہم جوید بہ عالم تشنگاں فرمایا کہ اگر پیاسے لوگ دنیا میں پانی کو تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ کیسا پیارا شعر ہے۔ اس سے کتنی محبت معلوم ہوتی ہے اور کیسی امید بندھ جاتی ہے کہ اگر ہم شیخ سے محبت کریں گے تو شیخ خود ہم کو تلاش کرے گا اور ہم سے محبت کرے گا۔ میں چند منٹ کو بھی کہیں جاتا تھا تو میرے شیخ پوچھتے تھے کہ حکیم اختر کہاں گئے۔ مجھے مزہ آتا تھا کہ بابا تلاش کررہے ہیں۔ لوگ معشوق بننا چاہتے ہیں مولانا فرماتے ہیں کہ عاشق بن کر رہو ؎ ترک کن معشوقی و کن عاشقی اے گماں بردہ کہ خوب و فائقی معشوقیت چھوڑ دو، عاشقی اختیار کرو ورنہ پیمایش دینی پڑے گی کہ گردن کتنی لمبی ہے، سینہ کتنا چوڑا ہے، ناک کی اٹھان کتنی ہے،آنکھیں کیسی ہیں اور عاشق بننے میں کوئی ناپ تول نہیں، عاشقوں کی کوئی پیمایش نہیں ہوتی۔ ایک کالا اور بد صورت بھی عاشق ہوسکتا ہے۔ مولانا فرماتے ہیں کہ معشوق نہ بنو اپنی خوبیوں اور کمالات پر نظر نہ کرو کہ میں بڑا متقی عابد اور پرہیز گار ہوں کہ تمہاری ہر خوبی میں فی نکل سکتی ہے، تم اللہ کی عظمت کے شایانِ شان بندگی کا حق ادا نہیں کرسکتے لہٰذا عاشق بن جاؤ کہ سراپا عیب ہوتے ہوئے بھی بندہ اللہ کا عاشق ہوسکتا ہے۔ عاشق کہہ سکتا ہے کہ اے اللہ! میرے اندر تو کوئی خوبی نہیں لیکن میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کو عجب وناز پسند نہیں شکستگی پسند ہے۔ لہٰذا عاشقوں پر ہر وقت فضل کی بارش ہورہی ہے۔ دیکھو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے کی اور جب انہوں نے جنگِ احدمیں خونِ مبارک صلی اللہ علیہ وسلم بہتے ہوئے دیکھا تو حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے تلوار نکالی اور کافروں کی طرف جھپٹے اور اعلان کیا کہ آج یا تو صدیق شہید ہوجائے گا یا ایک کافر کو نہیں چھوڑوں گا۔ مجھ سے خونِ نبوت نہیں دیکھا جاتا تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم