مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
میں ہی مشغول مت رہو، کسی اللہ والے کے پاس جا کر بیٹھو تو تمہاری دو رکعت ایک لاکھ رکعت کے برابر ہوجائے گی کیوں کہ ان کی صحبت کی برکت سے تمہارے اندر دین کی سمجھ اور اللہ کی محبت اور معرفت پیدا ہوگی، اللہ والوں کی صحبت کا ایک عجیب انعام ہے یعنی محنت کم اور مزدوری زیادہ ۔ حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ مولانا رومی اپنے شیخ شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کے نام پر وجد کرتے ہیں۔ ایک ہی مصرع میں چار چار بار شیخ کا نام لیتے ہیں ؎ من نہ جویم زیں سپس راہ اثیر پیر جویم پیر جویم پیر پیر حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر مولانا رومی ہزار سال عبادت کرتے تو وہ قربِ عظیم نصیب نہ ہوتا جو انہیں شمس الدین تبریزی کی چند دن کی صحبت سے نصیب ہوگیا یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے شیخ کے گرویدہ وعاشق ہیں اور ان کے نام سے مست ہوجاتے ہیں۔ آدمی جس سے پاتا ہے اس کی گاتا ہے۔یہاں تک کہ ایک بار حضرت شمس الدین تبریزی بغیر بتائے کہیں چلے گئے تو مولانا رومی بے قرار ہوگئے اور دیوانہ وار ان کی تلاش میں نکلے تو کسی نے کہا کہ ملکِ شام کی فلاں گلی میں، میں نے مولانا شمس الدین تبریزی کو دیکھا ہے تو ٹھنڈی آہ کھینچی اور فرمایا کہ آہ ! جس شام میں میرا شمس رہتا ہے اس شام کی صبح کیسی ہوگی اور فرمایا ؎ اِبْرِکِیْ یَا نَاقَتِیْ طَابَ الْاُمُوْرُ اِنَّ تَبْرِیْزً ا لَّنَا ذَاتَ الصُّدُوْرُ اے اونٹنی! ٹھہر جا میرا تو کام بن گیا اور میرے نصیب جاگ اٹھے، شہر تبریز سینوں کے بھید والا شہر ہے۔ اللہ کی محبت کے اسرار اسی شہر کے صدقے میں میرے شیخ تبریزی کے سینۂ مبارک سے ملے ہیں ؎ اِسْرِحِیْ یَا نَاقَتِیْ حَوْلَ الرِّیَاضٖ اِنَّ تَبْرِیْزًا لَّنَا نِعْمَ الْمَفَاضُ