مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہو۔ اگر اس سے خطا بھی ہوگی تو شیخ اس کی اصلاح کردے گا ورنہ جس کا کوئی شیخ نہیں وہ کسی کی بات کیوں مانے گا۔ ہر دوئی کا واقعہ ہے کہ ایک استاد نے میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم سے بغاوت کردی اور حضرت کے مدرسے کے مقابلے میں دوسرا مدرسہ کھول لیا لیکن وہ حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کا مرید تھا۔ حضرت ہردوئی نے شیخ کو لکھا تو حضرت شیخ نے حکم دیا کہ فوراً ہردوئی چھوڑ دو۔ کیوں کہ مرید تھا اس لیے اپنے شیخ کے ارشاد کی تعمیل کی اور فتنہ ختم ہوگیا۔ 5) عالمِ منزل ہونا اور ہے بالغِ منزل ہونا اور ہے۔ ایک شخص لیلیٰ کے راستے کا جغرافیہ پڑھارہا ہے لیکن اس راستےپر چلا نہیں اور لیلیٰ سے ملا نہیں اور ایک شخص وہ ہے جس نے لیلیٰ کا راستہ طے کیا ہے اور لیلیٰ سے ملاقات کی ہے دونوں کے پڑھانے میں زمین آسمان کا فرق ہوگا۔ تو بعضے علماء اساتذہ ایسے ہیں جنہوں نے مولیٰ کا راستہ طے نہیں کیا ، کسی اللہ والے سے تعلق کرکے صاحبِ نسبت نہیں ہوئے، مولیٰ تک نہیں پہنچے وہ قرآن وحدیث پڑھاتے ہیں لیکن ان کے درس میں جان نہیں ہوتی اور ایک وہ صاحبِ نسبت ہے کہ وہ جب درس دیتا ہے تو دلوں میں زلزلہ آتا ہے اور ہزاروں مولیٰ کے عاشق بن جاتے ہیں لہٰذا خالی عالمِ منزل مت دیکھو بالغِ منزل سے راستہ پوچھو۔ اگر طلب صحیح ہو تو بالغِ منزل شیخ ، اللہ والا مربّی مل جاتا ہے جس کو صحیح راہ بر مل جائےسمجھ لو کہ اس پر اللہ کی رحمت ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو اپنا بنانا چاہتے ہیں۔ میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب فرماتے تھے کہ اس زمانےمیں جس کو سچا پیر مل جائے سمجھ لو اس پر اللہ تعالیٰ کا فضلِ عظیم ہے۔ اور بالغِ منزل ہونے کی علامت یہ ہے کہ وقت کے انصاف پسند علماء اور اللہ والے اس پر اعتماد رکھتے ہوں، اور جس پر اہل اللہ کا اعتماد نہ ہو وہ اللہ والا نہیں ہے اس سے دین مت سیکھو۔ ایک مثال سے سمجھو کہ ایک گلاس پانی ہے دس ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ صحیح ہے لیکن ایک ڈاکٹر کہتا ہے کہ یہ مشکوک فیہ ہے، اس میں زہر ملا ہوا ہے اور ایک گلاس پانی ایسا ہے کہ تمام ڈاکٹروں کا اجماع ہے کہ یہ پانی صحیح ہے۔ تو مشکوک فیہ پانی کیوں پیتے ہو