مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
حقیقت کیاہے ؟ ہر سانس میں یہ خیال رہے کہ میری کوئی سانس اللہ پاک کی نافرمانی میں مصروف نہ ہو۔ یہ ہے اصلی پاسِ انفاس ۔ پاس معنیٰ خیال رکھنا ، نگہبانی پاسبانی دیکھ بھال۔ کسی وقت اللہ سے غافل نہ ہو جیسے جہاز میں بیٹھے اور ایئرہوسٹس آئے تو یہ مراقبہ رکھو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے اور میرا ہر لفظ نوٹ ہورہا ہےمَا یَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَیۡہِ رَقِیۡبٌ عَتِیۡدٌ؎ لفظ لفظ لکھا جارہا ہے۔ بتائیے جس پر اتنی بڑی سی آئی ڈی لگی ہو کہ جو کچھ بول رہا ہے لکھا جارہا ہے ۔ ایئرہوسٹس سے جو کچھ بولو گے سب لکھا جائے گا اس لیے دیکھ بھال رکھو کہ میرے کسی لفظ میں نفس کی آمیزش تو نہیں ہے۔ اگر ان سے کچھ بات کرنی پڑے تو اس کا خیال رکھو کہ ان پر نظر نہ پڑنے پائے۔ یہ ناممکن ہے کہ ہم ان کو دیکھ کر کہیں کہ یہ لے آؤ وہ لے آؤ اور نفس حرام لذت چوری نہ کرے۔ اگر ایمان کی سلامتی چاہتے ہو اور اپنے تعلق مع اللہ اورکیفیتِ احسانی کی حفاظت چاہتے ہو تو نظر پر تالا لگالو۔ بظاہر پرچہ مشکل ہے کہ بغیر دیکھے ہم کیسے بات کریں لیکن اگر آپ ارادہ کرلیں تو سب آسان ہوجاتا ہے۔ دنیا وی معاملے میں تو بامراد ہونا مشکل ہے لیکن جس نے اللہ کا ارادہ کیا اس کو مراد ضرور ملتا ہے ؎ عاشق کہ شد کہ یار بہ حالش نظر نہ کرد اے خواجہ درد نیست وگرنہ طبیب ہست جب سے زمین وآسمان قائم ہیں دنیا میں کوئی عاشق ایسا نہیں ہوا کہ اللہ نے اس پر نظر عنایت نہ فرمائی ہو۔ اے سردار! تمہارے اندر اللہ کی محبت کا درد نہیں ہے وگر نہ طبیب موجود ہے۔ اللہ کا تعلق اور اللہ کو راضی رکھنا معمولی نعمت نہیں ہے۔ زمین وآسمان سے زیادہ قیمتی ہے، چاند اور سورج سے زیادہ قیمتی ہے ، بادشاہت کے تخت وتاج سے زیادہ قیمتی ہے۔ اتنی بڑی نعمت ہے کہ جتنی جان اس پر فدا کی جائے کم ہے۔ نظر نیچی کرکے بات کرو اچھا بُرا جو کچھ مل جائے کھالو، تقویٰ کے حدود میں جو کھانا ملے کھالو۔ بطن کے لیے باطن کو تباہ مت کرو۔ نفس کا مزاج چور ہے، یہ بہانے بنا کر نظر ڈال دیتا ہے اور ------------------------------