مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ان کا تقویٰ وخشیت اور اللہ سے ان کی محبت ہمارے قلوب میں منتقل ہورہی ہے۔ اور اس انتقالِ نسبت کی کیا صورت ہوتی ہے؟ اس کو مولانا رومی بیان فرماتے ہیں ؎ کہ ز دل تا دل یقیں روزن بود نے جدا و دور چوں دو تن بود دلوں سے دلوں میں خفیہ راستے ہیں جیسے جسم الگ الگ ہیں لیکن دل الگ الگ نہیں ہوتے۔ قلوب میں آپس میں روابط ہوتے ہیں جو ضوابط سے بالاتر ہوتے ہیں۔ دلیل کیا ہے؟ فرماتے ہیں ؎ متصل نبود سفال دو چراغ نور شاں ممزوج باشد درمساغ دو چراغ آپس میں ملے ہوئے نہیں ہوتے، ایک بلب وہاں جل رہا ہے ایک یہاں جل رہا ہے، دس چراغ جل رہے ہیں ان کے جسم تو الگ الگ ہیں لیکن ان کی روشنی فضا میں مخلوط ہوتی ہے، ملی ہوئی ہوتی ہے۔ اس لیے جہاں دس ولی اللہ بیٹھے ہوئے ہوں وہاں نور بڑھ جائے گا ؎ بست مصباح از یکے روشن تراست کہیں ایک چراغ جل رہا ہو اور کہیں بیس چراغ جل رہے ہوں تو بیس چراغوں کی روشنی زیادہ ہوگی۔ لہٰذا صالحین اور نیک بندوں کے اجتماع کو معمولی نہ سمجھیں ، ان کی مجلس میں ایمان ویقین کی روشنی بڑھ جائے گی۔کمزورکمزوربلب اگر قریب قریب جل رہے ہوں توروشنی بڑھ جاتی ہے یا نہیں ؟ جب صالحین کی صحبت نفع سے خالی نہیں تو اولیائےکاملین کی مجلس کیسے بے فیض ہوسکتی ہے لیکن اس میں ارادے اور اخلاص کو بہت دخل ہے۔اللہ تعالیٰ نے یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ کی قیدلگادی کہ فیضانِ نبوت ان ہی لوگوں کو ملتا ہے جو یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ ہیں یعنی مجھے یاد کرتے ہیں لیکن وہ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ بھی ہیں ان کے قلب میں، میں مراد ہوں۔ پس اصلی مرید وہ ہے جس کے قلب کی مراد اللہ ہو ورنہ وہ مرید نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی فکر کیجیے۔ بار بار اپنے قلب کا جائزہ لو کہ ہم اپنے شیخ کے