مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور السُّوْءِ میں الف لام اسم جنس کا ہے۔جنس وہ کُلّی ہے جو انواع مختلف الحقائق پر مشتمل ہو۔ یعنی زمانۂ نزولِ قرآن سے لے کر قیامت تک گناہ کے جتنے بھی انواع واقسام ایجاد ہوں گے سب اس السُّوْءِ میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت تو دیکھیے کہ الف لام جنس کا داخل فرما کر قیامت تک ہونے والے تمام گناہ ٹی وی ، وی سی آر، ڈش انٹینا کی بدمعاشیاں، اَمارد اور کتوں سے شادیاں وغیرہ وغیرہ سب اس میں شامل ہیں لیکن اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سائے میں رہے گا وہ نفس کے شر سے محفوظ رہے گا۔ لہٰذا جس کو دیکھو کہ نفس کے شر سے محفوظ ہے، گناہوں میں مبتلا نہیں تو سمجھ لو کہ یہ سایۂ رحمتِ الٰہیہ میں ہے اور اس سایہ میں آپ بھی بیٹھ جائیے ؎ بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے مطلب یہ ہے کہ اہل اللہ کی صحبت میں رہو کیوں کہ وہ لوگ سایۂ رحمتِ الہٰیہ میں ہیں۔ دلیل وہی ہے جو اوپر بیان ہوئی کہ وہ لوگ نفس کے شر سے محفوظ ہیں اور اگر کبھی بربنائے غلبۂ بشریت ان سے خطا ہوجائے تو ان کی ندامت اور استغفار کا بھی وہ مقام ہوتا ہے کہ عوام الناس اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ جو مقرب ہوتے ہیں، عظیم الشان قرب جن کو عطا ہوتا ہے ان کی ندامت بھی عظیم الشان ہوتی ہے، ان کے آنسو بھی عظیم الشان ہوتے ہیں۔ جس مقام سے وہ استغفار وتوبہ کرتے ہیں عوام کو اس کی ہوا بھی نہیں لگ سکتی۔ اللہ کے حضور میں وہ جگر کا خون پیش کرتے ہیں ؎ در مناجاتم ببیں خونِ جگر مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب میں روتا ہوں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں تو اے اللہ! میری مناجات میں آپ میرے جگر کاخون بھی تو دیکھیے۔ شہیدوں کے خون کے برابر ان گناہ گاروں کے آنسو وزن ہوں گے ؎ کہ برابر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن با خونِ شہید