مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
عشق بُتاں کی منزلیں ختم ہیں سب گناہ پر جس کی ہو انتہا غلط کیسے صحیح ہو ابتدا مقدمۂ حرام، حرام ہوتا ہے۔ بدنظری سبب ہے حرام کا اس لیے اس مقدمۂ حرام کو شریعت نے حرام قرار دیا کیوں کہ نفس کا مزاج نظر بازی پر اکتفا نہیں ہے نظر بازی کے بعد اس کے اور لوازم شروع ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ آہستہ آہستہ بدنظری کی آخری منزل یعنی بدفعلی تک نفس پہنچادیتا ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، بخاری شریف کی حدیث ہے کہ نظر بازی آنکھوں کا زنا ہے ، اس کو معمولی گناہ مت سمجھو زِنَاالْعَیْنِ النَّظَرُ؎ کبھی خبر کو مقدم کیا جاتا ہے اہتمام شان کے لیے ورنہ اَلنَّظَرُ زِنَاالْعَیْنِ تھا زِنَاالْعَیْنِ خبر ہے، خبر کو جو مقدم کیا جارہا ہے اس میں بندوں کے اُمورِ طبعیہ واُمورِ نفسانیہ کی ایک بہت اہم رعایت ہے، انبیاء علیہم السلام کو ماہرِ نفسیات بنا کر بھیجا جاتا ہے ورنہ اہلِ نفس کے نکتوں کو جو نہ سمجھے وہ معالج نہیں ہوسکتا ۔ معالج اور شیخ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مریدین کی نفسیات کا بھی ماہر ہو۔ لہٰذا کلامِ نبوت کی بلاغت اور الفاظِ نبوت کی ترتیب دیکھیے کہ اس ترتیب سے اُمت کو کیسا سمجھایا ہے کہ زنا کے لفظ سے میری اُمت کے لوگ گھبرا جائیں کہ ارے! یہ آنکھوں کا زنا ہے توبہ توبہ ! اور بدنظری سے بچنے کی اہمیت ظاہر ہو اس لیے زِنَاالْعَیْنِ کو مقدم فرمایا گیا۔یہ کلامِ نبوت کی بلاغت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے کلام میں کہیں خبر کو مقدم فرمایا ہے اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا؎جن لوگوں نے اقرار کیا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم بھی رہے۔یہ استقامت کیا چیز ہے ؟ جس نے اللہ تعالیٰ کو اپنا رب مان لیا تو بِجَمِیْعِ اَعْضَائِہٖ وَبِجَمِیْعِ اَجْزَائِہٖ وَبِجَمِیْعِ کَیْفِیَّاتِہٖ وَبِجَمِیْعِ کَمِیَّاتِہٖ وَبِجَمِیْعِ جَذْبَاتِہٖ بندہ ہر وقت اللہ پر فدا رہے، اپنے رب سے چپکا رہے جیسے بچہ ماں سے چپٹتا ہے ------------------------------