مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ شرفِ قبول عطا فرمائے اور سارے عالم میں حضرت والا دامت برکاتہم کی برکت سے اپنی محبت کی آگ لگادے اور حضرتِ والا کا سایہ ہمارے سروں پر طویل ترین مدت تک بایں فیوض وبرکات سَاعَۃً فَسَاعَۃً مُتَصَاعِدًا مُتَزَائِدًا قائم رکھےاٰمِیْنَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِالْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالتَّسْلِیْمُ۔ گزشتہ سال ۳۰؍ اگست ۱۹۹۷ ء سے ۳ ا؍اکتوبر ۱۹۹۷ ء تک حضرتِ والا دامت برکاتہم کا جنوبی افریقہ کا سفر ہوا اور اس کے بعد چند دن کے لیے ماریشس کا سفر فرمایا جس میں جنوبی افریقہ کے بعض بڑے علماء بھی ہمراہ تھے۔ ان دونوں ملکوں میں سفر کے دوران حضرتِ والا کی زبانِ مبارک سے الہامی علوم ومعارف کے نادر وبیش موتی حسب معمول لٹائے گئے جن میں سے بعض کو چن کر ہدیۂ قارئین کیا جارہا ہے۔حضرتِ والا کا ایک ایک ملفوظ سالکینِ طریق کے لیے علوم ومعارف کا خزینہ اور اللہ تعالیٰ کی محبت کا گنجینہ ہے اور ہر سالکِ پسماندہ وواماندہ کے لیے اُمیدوں کے بے شمار راستوں کا فتاح ہے جس کے بعد ظلماتِ مایوسی وواماندگی کا نام ونشان بھی نہیں رہتا۔ حضرتِ والا کے ارشادات اس شعر کے صحیح مصداق ہیں ؎ بظاہر تو ہیں چھوٹی چھوٹی سی باتیں جہاں سوز لیکن یہ چنگاریاں ہیں قارئینِ کرام سے گزارش ہے کہ احقر مرتّب کے لیے دعا فرماویں کہ حضرتِ والا کے ملفوظات احقر کے قلم سے صرف کاغذ پر ہی محفوظ نہ ہوں بلکہ حضرتِ والا کا سینۂ مبارک محبت کے جس دردِ عظیم اور نسبت مع اللہ کی جس حلاوتِ عظمیٰ اور تقویٰ کی جس کیفیتِ راسخہ عظیمہ کا حامل ہے اللہ تعالیٰ بدون استحقاق محض اپنے فضل سے احقر کے قلب میں منتقل فرمادے اور پھر حضرتِ والا کا ایک ایک ملفوظ اور ایک ایک ارشاد اور جملہ علوم ومعارف اللہ تعالیٰ بدون استحقاق محض اپنے فضل سے ا حقرکے ہاتھوں سے محفوظ کرادے اور قیامت تک کے لیے صدقۂ جاریہ بنادے جس سے لوگ قیامت تک راہ نمائی حاصل کریں اور نعوذ باللہ! احقر کا حال اس باورچی کا سا نہ ہو جو لوگوں کو کباب قورمہ