مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سارے عالم میں پھر پھر کے یا رب تیرا دردِ محبت سنائیں تیرا دردِ محبت سنا کر سارے عالم کو مجنوں بنائیں سارے عالم کو مجنوں بنا کر میرے مولیٰ ترے گیت گائیں دربدر ڈھونڈتا ہے یہ اخترؔ اہلِ درد ِ محبت کو پائیں آپ بتائیے ایک مؤمن کو اللہ کی محبت سکھادینا کہ وہ اللہ والا بن جائے خاص کر ایک عالم صاحبِ درد ہوجائے اور اس کی اصلاح ہوجائے تو عالم کی اصلاح سے عالَم کی اصلاح ہوتی ہے ۔ پھر ایک دار العلوم کیا ایک عالَم آپ کا دار العلوم ہوگا۔ دار العلوم کی روح اللہ کی محبت ہے ورنہ دارالعلوم اینٹ اور سیمنٹ کانام نہیں۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ دار العلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے دار العلوم روح کے جلنے کا نام ہے دل اللہ کی محبت میں تڑپ رہا ہو اصلی دار العلوم یہ ہے، دارالعلوم تعمیر کرانا اور اس کے لیے اینٹیں لانا اور دار العلوم چلانا ایک غیر عالم بھی کرسکتا ہے،اُستادوں کو تنخواہ ایک غیر عالم بھی دے سکتا ہے،طلباء کی نگرانی غیر عالم بھی کرسکتا ہے لیکن کسی صاحبِ درد سے اللہ کی محبت کا درد حاصل کرنا بے بہا اور قیمتی چیز ہے۔ اپنے شیخ کے ساتھ عالَم میں پھر پھر کر یہ درد حاصل کریں اور اللہ کے بندوں کو تقسیم کریں پھر آپ کا دارالعلوم دارالعلوم ہوگا، پھر آپ کا درس درس ہوگا کہ طالبِ علم بھی صاحبِ نسبت بن کے نکلیں گے۔ میں نے اپنے بیٹے مولانا مظہر میاں سے کہا کہ کتب خانہ اور دواخانہ تو غیر عالم