مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
پیاس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ کردیجیے۔ گناہ کا سبب قلّتِ محبت ہے جب ایسی محبت عطا ہوجائے گی اور اللہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہوگا تو محبوب کو ناراض کرکے اپنی جان کو خوش کرنے کی ہمت نہ ہوگی۔دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی محبت عطا فرمادیں کہ آپ ہم کو ہماری جانوں سے زیادہ محبوب ہوجائیں ، ہمارے اہل وعیال سے زیادہ ہمیں محبوب ہوجائیں اور شدید پیاس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ محبوب ہوجائیں۔ اٰمِیْنَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِالْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالتَّسْلِیْمُ ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر قیام گاہ واپسی ہوئی اور دوپہر کا کھانا تناول فرما کر حضرتِ والا نے قیلولہ فرمایا۔ شام کو بعد نمازِ عصر ۶ بجے کے قریب قونیہ کے اطراف کی سیر کے لیے بس روانہ ہوئی کیوں کہ راہ بر صائم نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس جگہ لے جائیں گے جہاں مثنوی وارد ہوئی نیز مولانا رومی کی وہ جگہ بھی دکھائیں گے جہاں مولانا ذکر وشغل میں مشغول ہوتے تھے۔ تقریباً پندرہ بیس منٹ کے بعد راستے سے ذرا ہٹ کر ایک جنگل کے قریب جہاں درخت اور سبزہ زار تھا ہماری بس ٹھہر گئی اور راہ بر صائم نے بتایا کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں مثنوی کا آخری دفتر لکھا گیا۔ تھوڑی دیر وہاں حضرتِ والا نے قیام فرمایا اور اس کو دیکھ کر حضرتِ والا اور تمام احباب بہت محظوظ ہوئے اور حضرت نے فرمایا کہ بچپن سے میرے دل میں اس جگہ کو دیکھنے کی خواہش ہوتی تھی کہ جہاں مولانا نے یہ شعر فرمایا ہوگا ؎ آہ را جز آسماں ہمدم نبود راز را غیرِ خدا محرم نبود میں ایسی جگہ آہ کرتا ہوں جہاں سوائے آسمان کے میری آہ کا کوئی ساتھی نہیں ہوتا اور میری محبت کے راز کا سوائے خدا کے کوئی محرم نہیں ہوتا۔ راستےمیں مغرب کا وقت ہوگیا، قونیہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی مسجد میں مغرب کی نماز باجماعت ادا کی گئی، اب کیوں کہ اندھیرا بڑھتا جارہا تھا اور بتایا گیا کہ آگے راستہ بھی زیادہ صحیح نہیں ہے۔ اس لیے مولانا کی خانقاہ جانے کا ارادہ منسوخ کردیا گیا البتہ وہ راستہ نگاہوں کے سامنے تھا جس کے لیے کہا جاتا ہے کہ مولانا اس سے گزرا کرتے تھے۔