مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
اے محمد! آپ اپنے پالنے والے سے مغفرت مانگیے ۔ رب کیوں نازل فرمایا؟ جو پالتا ہے اس کو اپنی پالی ہوئی چیز سے محبت ہوتی ہے۔ تم ایک بلی پال لو تو بلی سے محبت ہوجاتی ہے۔ کتا پال لو تو کتے سے بھی محبت ہوجاتی ہے ۔ میں تمہارا پالنے والا ہوں مجھے تم سے محبت نہ ہوگی ؟ لہٰذا اللہ تعالیٰ اپنے دریائے رحمت میں جوش کے لیے خود سکھارہے ہیں کہ رب کہو تا کہ تمہارے منہ سے جب سنوں کہ اے میرے پالنے والے! تو میرے دریائے رحمت میں طوفان پیدا ہو جیسے چھوٹا بچہ جب کہتا ہے کہ اے میرے ابّا! تو باپ کے دل میں محبت کا کیسا جوش اُٹھتا ہے۔رَبِّ اغۡفِرۡ اے میرے رب! مجھے معاف فرمادیجیے تو مغفرت کے کیا معنیٰ ہیں؟ بِسَتْرِ الْقَبِیْحِ وَاِظْہَارِ الْجَمِیْلِ؎ میری بُرائیوں کوچھپادیجیے اور نیکی کو ظاہر فرمادیجیے وَارْحَمْاور رحمت کے کیا معنیٰ ہیں؟ حضرت حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے رحمت کی چار تفسیریں کی ہیں یعنی توفیقِ طاعت، فراخیٔ معیشت یعنی رزق میں برکت، بے حساب مغفرت اور دخولِ جنّت۔ دوستو! یہاں کے ماحول کی آلودگی میں ہم سب کچھ نہ کچھ آلودہ ہوگئے لہٰذا یہ وظیفہ پڑھ کر اللہ کی مغفرت کا فالودہ پی لو۔ ابھی ابھی یہ شعر ہوگیا ؎ جس کی جاں ہو گنہ سے آلودہ وہ پیے مغفرت کا فالودہ بندہ جب مغفرت مانگتا ہے تو شیطان کو انتہائی غم ہوتا ہے ، بہت چلّاتا ہے، اپنے سر پر مٹی ڈالتا ہے کہ یہ بندے تو بہت چالاک ہیں۔ میں نے تو ان کو گناہ کا مزہ چکھایا تھا اللہ سے دور کرنے کے لیے لیکن انہوں نے تو اللہ سے معافی مانگ کر اپنا کام بنالیا ، میری ساری محنت بے کار گئی، میری بزنس تو لاس (Loss)میں جارہی ہے۔ شیطان مایوس ہوجاتا ہے۔ اس لیے سفر میں حضر میں جہاں بھی رہیے اس وظیفے کو کثرت سے پڑھتے رہیے اس کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ معافی بھی ہوجائے گی۔ اللہ کو رحم آجائے گا کہ یہ بندہ اپنی خطاؤں پر بار بار روتا ہے تو کیا عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسی توفیق دے دے کہ ------------------------------