مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
موت کی آندھی چل رہی ہے اور زندگی کا چراغ بہت کمزور ہے ؎ موت کی تیز و تند آندھی میں زندگی کے چراغ جلتے ہیں زندگی کا یہ چراغ کسی وقت بھی بجھ سکتا ہے، لہٰذا کوشش کرکے اس عارضی چراغ سے دل میں اللہ کے نور کا ایک دوسرا چراغ جلالو،تاکہ جب زندگی کا یہ چراغ بجھے تو اللہ کے نور کا وہ چراغ دل میں روشن ہوجائے جیسی بجلی کے جاتے ہی جنریٹر سے روشنی پیدا ہوگئی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اللہ والے اس عارضی زندگی میں اعمالِ صالحہ اور اجتناب عن المعاصی کے مجاہدات سے دل میں اللہ کی محبت اور نسبت کا ایک دوسرا چراغ جلالیتے ہیں لہٰذا جب موت آتی ہے اور زندگی کا یہ عارضی چراغ بجھتا ہے تو ان کے دل میں اللہ کے نور کا وہ چراغ روشن ہوجاتا ہے ؎ رنگِ طاعت رنگِ تقویٰ رنگِ دیں تا ابد باقی بود بر عابدیں اللہ کی محبت وعبادت کا نور، تقویٰ کا نور اور دین کا نور اللہ والوں کی جانوں میں ہمیشہ باقی رہتا ہے۔اور جو لوگ زندگی کے عارضی چراغ سے ہی مست رہتے ہیں اور اس گاڑھے وقت کے لیے دل میں اللہ کے نور کا وہ چراغ نہیں جلاتے تو موت کی آندھی جب ان کے چراغ کو بجھاتی ہے تو اندھیروں میں غرق ہوجاتے ہیں اور اس وقت پچھتاتے ہیں کہ کاش!اللہ کی محبت کا کوئی ٹمٹماتا ہوا چراغ ہی اپنی جان میں روشن کرلیا ہوتا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ رنگِ شک ورنگِ کفران ونفاق تا ابد باقی بود بر جانِ عاق شک اور کفر اور نفاق کے اندھیرے ان محروم جانوں پر ہمیشہ کے لیے مسلّط ہوجاتے ہیں۔