مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تین بجے ایئرپورٹ کے لیے روانگی ہوئی۔ ایئرپورٹ یہاں سے بالکل قریب ہے، تقریباً پانچ منٹ میں ایئرپورٹ پہنچ گئے۔ ماریشس کے مقامی علماء اور میزبان مولانا ابوبکر صاحب کا حضرتِ والا نے شکریہ ادا کیا کہ آپ حضرات بہت محبت سے پیش آئے اور دین کا بھی خوب کام ہوا اﷲ قبول فرمائیں، آمین۔ چار بجے حضرتِ والا نے فرمایا کہ اب عصر کی نماز پڑھ لینی چاہیے۔ بعض حنفیہ کا بھی قول ہے کہ ایک مثل پر عصر کا وقت شروع ہوجاتا ہے چناں چہ مکہ شریف میں ہم لوگ جو نماز پڑھتے ہیں تو اسی قول پر عمل کرتے ہیں، اپنے ملکوں میں اس کی عادت تو نہ بنانی چاہیے لیکن سفر میں ایسے موقعوں پر ایئرپورٹ پر اس گنجائش سے فائدہ اُٹھانا چاہیے۔ سفر میں بعض دفعہ یہ بھی خطرہ ہوتا ہے کہ نماز ہی قضا نہ ہوجائے۔ حضرتِ والا دامت برکاتہم کی امامت میں ماریشس ایئرپورٹ پر نماز عصر ادا کی گئی۔ تقریباً ساڑھے چار بجے ہم لوگ جہاز پر سوار ہوئے، ماریشس سے ری یونین کا فضائی سفر بڑے طیارہ سے بیس منٹ اور چھوٹے طیارہ سے چالیس منٹ کا ہے۔ یہ چھوٹا طیارہ تھا جس میں ہم لوگ سوار تھے۔ جمعہ کے دن بعد نمازِ عصر قبولیتِ دعا کا وقت ہوتا ہے۔حضرت مرشدی دامت برکاتہم پرواز کے دوران دعا میں مشغول رہے۔ ویسے بھی اکثر پرواز کے دوران حضرتِ والا کا دعا مانگنے کا معمول ہے۔ فرماتے ہیں کہ فضاؤں میں گناہ نہیں ہوتے اس لیے امیدِ قبولیت زیادہ ہے۔ تقریباً ساڑھے پانچ بجے شام طیارہ ری یونین اُترا۔ ایئرپورٹ پر حضرتِ والا کے شاگرد خاص اور خلیفہ مولانا عمر فاروق صاحب جو کراچی میں چار سال خانقاہ میں رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ ان کے یہاں دو روز پہلے ایک بیٹے کی ولادت ہوئی ہے اور اس کا نام جلال الدین رومی رکھا ہے۔ راستہ میں مولانا عمر فاروق صاحب کے خسر جناب حافظ امین پٹیل صاحب نے کہا کہ مولانا عمر فاروق اور ہماری سب کی خواہش ہے کہ اگر حضرتِ والا کو زحمت نہ ہو تو ہسپتال میں تشریف لے جاکر وہاں بچّے کی سنت تحنیک ادا فرمادیں اور اس کے بعد خانقاہ تشریف لے چلیں۔ حضرتِ والا نے ان کی درخواست قبول فرمالی اور ہسپتال تشریف لے گئے۔