مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
سے شروع ہوتے ہیں۔ قتل و قتال کی نوبت آجاتی ہے۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی زبان کو قابو میں رکھو کہ اﷲ اس بات سے خوش ہے۔ ایک عورت اپنے شوہر سے لڑا کرتی تھی، شوہر اس کو ڈنڈے مارا کرتا تھا، وہ تنگ ہوکر ایک بزرگ کے پاس گئی اور کہا کہ میرا شوہر مجھ کو ڈنڈے مارتا ہے کوئی تعویذ یا کوئی وظیفہ دے دو۔ شیخ اﷲ والے تھے،سمجھ گئے کہ یہ زبان کی خراب ہے، اس کی زبان اگر روک دی جائے تو شوہر اس کو ڈنڈا نہیں مارے گا۔ ان بزرگ نے کہا کہ جلدی بوتل لاہم پانی دم کرکے دیتے ہیں۔ بوتل میں پانی دم کردیا اور اس اﷲ والے نے کہا کہ جب شوہر کو غصہ آئے اور وہ ڈنڈا اُٹھائے، تو تو جلدی سے اس کا ایک گھونٹ منہ میں لے لیا کر مگر حلق سے نیچے نہ اُتارنا، اگر حلق سے اُتارا تو اس کا فائدہ ختم ہوجائے گا۔ چناں چہ اس نے بدتمیزی کی، شوہر کو غصہ آیا، وہ ڈنڈا اُٹھا کر لایا، تو اس نے جلدی سے منہ میں بوتل سے پانی لیا اور خاموش بیٹھی رہی۔ شوہر حیران ہوگیا کہ ابھی تو یہ گالیاں دے رہی تھی اور عجیب معاملہ ہے کہ اب خاموش بیٹھی ہے۔ اُس کو رحم آگیا اور ڈنڈا رکھ دیا۔ کئی بار ایسا ہوا، جہاں اس نے بدتمیزی کی اور جب شوہر ڈنڈا لایا،تو اس نے جلدی سے منہ میں پانی رکھ لیا۔اب شوہر نے کہا کہ جب ہم کو کچھ کہتی نہیں، تو میں اس غریب کو کیوں کچھ کہوں؟ غرض چھ مہینے تک ڈنڈا نہیں پایا اور انڈا خوب کھایا، شوہر خوش ہوگیا کہ اب تو لڑتی نہیں۔ اس عورت نے جاکر اس بزرگ کو بہت بڑا ہدیہ دیا، کوئی میٹھی چیز پکا کر لائی کہ حضور! آپ کے دم کیے ہوئے پانی نے تو کمال کردیا، چھ مہینے سے شوہر نے مجھے ڈنڈے نہیں لگائے۔ جب وہ چلی گئی تو پیر صاحب نے اپنے مریدوں اور شاگردوں سے فرمایا کہ میرے پڑھے ہوئے پانی نے کچھ اثر نہیں کیا،بلکہ میں نے اس عورت کی زبان روک دی۔ اسی زبان سے دنیا میں قتل و خون ہوتے ہیں۔ اس حدیث سے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ساری دنیا کو امن بخشا ، ساری کائنات کو آپ نے امن دے دیا کہ اگر زبان کو قابو میں رکھوگے، تو لڑائی جھگڑا، مقدمہ،قتل و خون سب ختم ہوجائے گا۔