مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سے قریب ہوجاتے ہیں۔ فرشتوں کو صرف قربِ عبادت حاصل ہے لیکن اولیاء اللہ کو قربِ عبادت بھی حاصل ہے اور قرب ِندامت بھی حاصل ہے۔ اسی کو حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کبھی طاعتوں کا سرور ہے کبھی اعترافِ قصور ہے ہے ملک کو جس کی نہیں خبر وہ حضور میرا حضور ہے لہٰذا میں کہتا ہوں کہ جن کے دل میں گناہوں کے شدید تقاضے ہیں وہ ہر گز مایوس نہ ہوں بلکہ خوش ہوجائیں کہ ان کو اللہ نے ایسا تیز راکٹ دیا ہے جس سے وہ اللہ کی طرف بہت جلد اُڑجائیں گے۔ جس کا دل چاہے حسینوں کو پیار کرنے کو، اس کے باوجود بے چارہ صبر کرتا ہے۔ اسی صبر اور زخمِ حسرت سے وہ اللہ والا بن جاتا ہے ؎ زخمِ حسرت ہزار کھائے ہیں تب کہیں جاکے ان کو پائے ہیں ان حسینوں سے دل بچانے میں ہم نے غم بھی بڑے اٹھائے ہیں عاشقوں کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ مجھے نئی نئی تعبیرات اور نئے نئے عنوانات عطا فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں اور قیامت تک امت مجھے فراموش نہ کرے اور راہِ محبت کی راہ نمائی حاصل کرتی رہے،جس کو اللہ تعالیٰ میرے لیے صدقۂ جاریہ بنادیں۔ شب ۱۹؍ شوال المکرم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۶؍فروری ۱۹۹۹ء دو شنبہ برمکان حاجی سلیم صاحب ( میزبان ) محلہ کالا بستی ( Mugala Townyint Townshipرنگون ، برما بعد طعامِ عشا ء مفتی نور محمد صاحب برمی اور دیگر علماء بھی موجود تھے) لاش اور لاس ارشاد فرمایا کہ لاش پر مرنے والے لاس ( Loss)میں آجاتے ہیں۔ ان کی بڑی ش چھوٹی س سے تبدیل ہوجاتی ہے، جب بڑھاپے سے اس کے کالے بال سفید