مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مقام یہ ہے کہ حالاً واستقبالاً یہ میرے مرید اور میں ان کا مراد ہوں یعنی موجودہ حالت میں بھی کوئی لمحہ ان پر ایسا نہیں گزرتا کہ میں ان کے دل میں مراد نہ رہوں اور کسی لمحہ ان کا دل مجھ سے غافل ہوجائے اور آیندہ کے لیے بھی ان کو خوش خبری دے رہا ہوں کہ آیندہ بھی کوئی لمحۂ حیات ان پر ایسا نہیں گزرے گا جس میں میں ان کا مراد نہ رہوں گا، اس میں صحابہ کے ذکرِ دائمی کا ثبوت ہے کہ ہر وقت ان کے دل میں اللہ ہے اور ان کی زندگی کی کوئی سانس ایسی نہیں جس میں کوئی غیر اللہ کوئی لیلیٰ یا دنیا مراد ہوجائے۔ اسی لیے ان کے استقبال کا آفتاب بھی روشن ہے کہ ان کا خاتمہ بھی ایمان پر ہوگا کیوں کہ ہر مضارع حال اور استقبال کا حامل ، ضامن اور کفیل ہوتا ہے اس لیےاَرَادُوْا وَ جْھَہٗ نازل نہیں فرمایا یُرِیْدُوْنَ نازل فرمایا تا کہ معلوم ہوجائے کہ حالاً واستقبالاً میں ان کا مراد رہوں گا۔حال تو ان کا درست ہے ہی مستقبل بھی ان کا تابناک رہے گا کیوں کہ آخری سانس تک یہ میری رضا کو تلاش کرنے والے اور اپنے قلب میں مجھے مراد بنانے والے ہیں لہٰذا ان کو حسنِ خاتمہ نصیب ہوگا۔ یہ خبر اللہ تعالیٰ نے دی ہے جس میں صحابہ کی استقامت علی الدین اور حسنِ خاتمہ کی بشارت موجود ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کی، اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خبر کیوں نازل کی،حکم کیوں نہیں دیا کہ مجھے اپنا مراد بناؤ تو اللہ تعالیٰ نے یہ بتادیا کہ میں اپنے عاشقوں کو حکم نہیں دیتا ہوں ۔ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ ان کا حال بن جاتا ہے اس کی خبر دےرہا ہوں کہ جو میرے عاشق ہیں،جنہوں نے اپنے دل میں مجھ کو پالیا ان کی شان خود بخود یہ ہوجاتی ہے کہ ان کو کوئی غیر اللہ، کوئی لیلیٰ نظر ہی نہیں آتی ، میں ہی ان کے قلب میں حالاً واستقبالاً مراد رہتا ہوں۔اور صحابہ کا حال بصورتِ خبر اس لیے بھی نازل کیا تاکہ قیامت تک آنے والے میرے عاشقوں کو راستہ مل جائے، ان کی راہ نمائی ہوجائے کہ اپنا کوئی لمحۂ حیات، اپنی زندگی کی کوئی سانس ایسی نہ گزارنا جس میں، میں تمہارا مراد نہ رہوں یعنی تمہارے دائرۂ ارادت سے میں ایک لمحہ بھی الگ نہ رہوں اور ہر وقت تم اپنے قلب میں مجھے حالاً واستقبالاً مراد رکھو۔ لہٰذا سمجھ لیجیے جو شخص ایک لمحے کے لیے بدنظری کرتا ہے، ایک لمحے کے لیے