احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
قطرہ گرمانم طراوت از کجا سامان کنم در بگو ئم ذرہ ام چون ذرہ ام پرواز کو شحنہ اور ضمیمہ ہم نے جاری نہیں کیا بلکہ آپ نے جاری کیا ہے۔ ہم آپ کے سرمایہ کے کفیل اور آپ بتوفیق الٰہی اس کی بقاء اورترقی کے کفیل، بلکہ اس کے مالک ہیں۔ کیونکہ خریدار ہی ہر شے کے اصلی مالک ہوتے ہیں۔ اگر درحقیقت ہم سے کوئی ایسی خدمت بن پڑی ہے جو آپ کو پسند آئی ہے تو ہم خوشی سے پھولے نہیں سماتے ؎ ہر عیب کہ سلطان بہ پسندد ہنر است اور جبکہ خدمت گزاری اور ادائے فرض کی ہمت اور ڈھارس بھی آپ ہی نے بندھوائی ہے اور آپ ہی ذمہ دار ہیں تو ہم کیا چیز رہے؟ ہماری تو یہ حالت ہے ؎ نہ شگوفہ ام نہ برگم نہ ثمر نہ سایہ دارم در حیر تم کہ دہقان بچہ کار کشت مارا خانۂ احسان آباد باد وتوفیق آن مستزاد۔ الیٰ یوم التناد بحرمۃ النبی صاحب الرشاد! ۵ … مرزائی جماعت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی اور تمام مرزائی پھولے نہیں سماتے کہ ہماری جماعت روز بروز بڑھ رہی ہے۔ آج اتنے مسلمان مرزائی ہوتے کل اتنے۔ لیکن آج کل کون سے جدید مذہب کی جماعت نہیں بڑھ رہی۔ برٹش آزادی کی برکت نے بہت سے مذاہب پیدا کردئیے ہیں۔ جس مذہب میں قیود اور پابندیاں ہیںوہ روز بروز تنزل میں گررہا ہے اور جس مذہب میں ہوائے نفس کو آزادی ہے وہ بڑھ رہا ہے۔ لیکن مرزائی مذہب کی تو وہی مثل ہے کہ شیخی اور تین کانے۔ مرزا قادیانی نے کونسے عیسائی کو مرزائی بنایا کونسے سکھ کو اپنے پنتھ پر لگایا۔ کونسے آریا کے سر پر مرزائیت کے افسوں کا آرہ چلایا۔ عیسوی مذہب نے ہزارںو بلکہ لاکھوں مسلمانوں کو عیسائی کر ڈالا۔ آریا کو دیکھو جو مورکھ اور بت پرست تھے اب ایسے چاتر اور ودھیارتی بن گئے ہیں کہ مسلمانوں کو بھی آریا بنانے کا انہوں نے گھان ڈال دیا ہے اور چوڑھے چماروں تک کو جو مہامنچھ ہیں۔ اپنے پنتھ میں لانے یا یوں کہو کہ منش بلکہ دیوتا بنانے کے لئے خم ٹھونک رہے ہیں۔ بس اگر کسی مذہب کی کثرت جماعت