احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
نہیں ٹل سکتا۔ مرزاقادیانی کسی حال میں بھی حج نہیں کر سکتا۔ مرزاقادیانی کا دجال کے ساتھ حج کرنے کا وعدہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی منکر حج کہے کہ میں سفید جمعرات کو حج کروں گا۔ نہ سفید جمعرات ہوگی اور نہ دجال حج بیت اﷲ کرے گا۔ پس اے مرزائیو! اب مرزاقادیانی کے لامذہب ودہریہ ہونے میں کیا کلام رہ گیا؟ حج کا انکار اور کیسا ہوتا ہے؟ اب تو صریح زبان سے بھی حج کا انکار کر دیا۔ عملی انکار ہی پر اکتفا نہیں کی گئی۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ مرزاقادیانی کا پہلا کام قتل دجال ہے۔ پھر جب دجال ہی قتل ہوگیا تو اب وہ کس رفیق کے ساتھ حج بیت اﷲ کرے گا۔ اس سے بڑھ کر انکار حج اور کیا ہوگا؟ کہاں چلی گئی عقل مرزاقادیانی اور اس کے معلم اوّل ومعلم ثانی وغیرہ جماعت کی جنہوں نے فاضل بٹالوی کے ایک کارڈ کے جواب لکھنے میں ایک مدت تک ناخنوں تک کازور لگایا۔ مگر چونکہ حق کا مقابلہ تھا۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے خلق کے روبرو ذلیل وخوار فرمایا۔ مضمون ایسا جاہلانہ جس کے تناقضات پر ایک طفل مکتب بھی اپنی ہنسی ضبط نہ کر سکے۔ جب کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت ہے اور مخبر صادق a نے مدعی نبوت کو دجال فرمایا ہے اور دجال کے واسطے مکہ معظمہ میں جانے کا حکم نہیں۔ لہٰذا ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی حج کبھی نہ کرے گا۔ اگر مرزاقادیانی کا ملہم زندہ ہے اور کچھ غیرت وحمیت رکھتا ہے تو مرزاقادیانی پر القاء کرے کہ وہ ضرور حج کو جائے گا۔ ورنہ کاذب سمجھا جاوے اور مرزاقادیانی کے صدق وکذب کا ایک یہ بھی معیار ہو۔ ناظرین! حج نہ کرنے کے بس یہی عذرات ہیں جن کو مرزاقادیانی اور ان کی جماعت نے مشورہ کر کے لکھ کر پبلک کے روبرو پیش کئے۔ یہ عذرات ہرگز قابل پذیرائی نہیں۔ نہ شرعاً نہ عقلاً۔ اب ہم اس مضمون کے بعض ایسے فقرات نقل کر کے جواب دیتے ہیں جو خارج از بحث ہیں اور جن کے لکھنے سے مسلمانوں کی دل آزاری کے سواء کچھ مقصود نہیں۔ (باقی آئندہ) راقم: ا۔ن! ۵… مرزاقادیانی کا طاعون اور گورنمنٹ کا ٹیکا ۲۴؍ستمبر کے الحکم میں مرزاقادیانی نے منارے سے بھی لمبا اور اپنے طول امل سے بھی دراز ایک مضمون دیا ہے جس میں اوّل تو طاعونی ٹیکے کے اجراء پر گورنمنٹ کی بہت کچھ بھٹئی اور چاپلوسی کی ہے اور پھر لکھا ہے کہ ٹیکا ضرور مفید ہے۔ مگر میرے اور میرے چیلے چاپڑوں کے لئے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ کیونکہ میں پیشین گوئی کر چکا ہوں کہ ان میں طاعون نہ پھیلے گا۔