احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اربعہ کا ایک رکن ہے۔ اگر عیسیٰؑ بھی اسی سے پیدا ہوئے تو کیا اعجاز ہوا۔ اور اگر کہو کہ عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت قرآن مجید میں یہ آیت وارد ہے کہ ’’ونفخنا فیہا من روحنا‘‘ اور روح مجردات سے ہے نہ کہ مادیات سے تو خدائے تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی جو مثال آدم علیہ السلام سے دی ہے کہ اس کو مٹی سے پیدا کیا وہ غلط ہوگئی۔ مرزا قادیانی اور ان کے عقل کل اور تمام مرزائی اس اعتراض کا جواب دے دیں تو ہم اپنا دعویٰ تجدید چھوڑ دیں۔ جب مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ ہے کہ میں امام الزمان ہوں تو تمام مذاہب کے اعتراضوں کا جواب کیوں نہیں دیتے۔ ایڈیٹر صاحب الحکم اور البدر کو دو ہفتہ کی مہلت دی جاتی ہے اس کے بعد ہم خود جواب دیں گے کیونکہ سخن فہمی عالم بالامعلوم ہے۔ ۳ … وہی منارہ مرزائیوں کا ٹھاکر دوارہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! منارہ کیا ہے فساد کا شرارہ، خلاف کا انگارہ، شرک فی الرسالۃ والتوحید کا نقارہ۔ طرح طرح کی احداث کا پٹارہ۔ بدعت کا پشتارہ، کدورت ونفاق کا غبارہ، الغرض ہر طرح ناکارہ ہے۔ مگر ایڈیٹر صاحب الحکم اس کو منجملہ مذہبی شعائر کے قرار دیتے ہیں۔ مقدس مذہب اسلام تو ایسی مزخرف بدعات اور ناپاک شرکیہ تعمیرات سے بالکل منزہ ہے۔ ہاں جدید مذہب مرزائی کی شعائر سے ہوتو مضائقہ نہیں۔ جب صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور کے حضور اس کی مخالفت میں چند عرائض گزریں اور بٹالہ کے تحصیلدار صاحب بغرض تحقیقات قادیان تشریف لائے اور فریقین کے عذرات قلمبند کرکے لے گئے تو اب الحکم میں یہ عذر پیش کیا جاتا ہے کہ یہ منارہ مرزائی عبادت گاہ کے متعلق ہے اور عبادت گاہ ہے کوئی سیر گاہ نہیں جس پر چڑھ کر تماشائی لوگ شرفاء کے مکانات میں جھانک لگائیں گے اور مستورات کی پردہ دری کریں گے۔ حالانکہ منارہ اس لئے ہوتا ہے کہ لوگ اس پر چڑھیں اور اس کے گردوپیش کا نظارہ کریں جیسا کہ ہمارے اخبار کے بیشتر ناظرین کو بھی جامع مسجد کے مینار پر چڑھنے اور اس کے گردوپیش مکانات اور حوالی کی فضا کے نظارے کا اتفاق ہوا ہوگا۔ یہ منارے مسجد سے علیحدہ نہیں ہوتے بلکہ اس کا جزء ہوتے ہیں اور نہ ان کا کوئی جداگانہ نام ہوتا ہے جیسا اس منارے کا نام ’’منارۃ المسیح‘‘ ہے اور اخبار الحکم کی پیشانی پر اس کی تصویر ہے اور اس کے نیچے یہ شعر لکھا ہے۔ نظر آئے گی دنیا کو تیرے اسلام کی رفعت مسیحا کا بنے گا جب یہاں مینار یااﷲ