احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جب کہا جاتا ہے کہ قرآن میں مہدی کے بھی تو دوبارہ آنے کا ذکر نہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ذکر حدیث میں ہے۔ الغرض مرزا کا مطلب ثابت ہو تو حدیث اور قرآن دونوں پر ایمان ورنہ دونوں سے انکار پر تاویلیں ایسی سڑی بسی، گنجی، لُنجی جیسے اس کے اپاہج حواری۔ امروہی خوب یاد رکھے کہ اس نے روغن قاز مل کر جو بمقابلہ اہل قرآن اہلحدیث کو شیشے میں اتارنا چاہا ہے تو مرزا کو اہل قرآن جس قدر ملحد ومرتد سمجھتے ہیں اس قدر بلکہ اس سے بڑھ کر اہلحدیث اس کو اکفروالحد واضل اور مضل یقین کرتے ہیں۔ ہم بھی دیکھیں مولوی بٹالوی صاحب کیونکر امروہی کے دام میں پھنستے ہیں۔ ۵ … حدیثیں کشفی طور پر صحیح ہوجاتی ہیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳۰؍اپریل کے الحکم میں مرزا قادیانی نہ صرف عیسیٰ مسیح بلکہ سرے سے تمام انبیاء کے معجزات کا انکار کرتے ہیں۔ اس کی وجہ عصمت بی بی از بیچادری ہے۔ چونکہ آپ بروزی اور ظلی نبی اور مسیح نہ مہدی بنے ہیں مگر کوئی معجزہ یا کرشمہ دکھا نہیں سکتے۔ لہٰذا معجزات کا انکار کرتے ہیں کہ وہ واقع میں نہ عیسیٰ مسیح سے سرزد ہوئے نہ کسی اور نبی سے۔ مرزا قادیانی تو پورے شعبدہ باز مداری بھی نہیں جس طرح پورے رمال نہیں۔ رمل کی رو سے پیشینگوئی کی مگر ہوا میں اڑ گئی اوروں کی نسبت کیا خاک پیشینگوئی پوری ہوتی خود اپنی اور اپنے گھر کی پیشینگوئی پوری نہ ہوئی۔ تو براوج فلک چہ دانی چیست چون ندانی کہ درسرائے تو کیست گویا دنیا نے انبیاء کو ویسے ہی مان لیا۔ کسی معجزے یا خرق عادت کی وجہ سے نہیں۔ عیسیٰ مسیح کے احیاء اموات کے قائل نہیں۔ بلکہ احیی الموتیٰ باذن اﷲ سے احیاء قلوب یعنی ہدایت مراد لیتے ہیں۔ لیکن کیا یہ معجزہ نہیں۔ حالانکہ آپ عیسیٰ مسیح کو نبی تو کیا معنے مہذب انسان بھی یقین نہیں کرتے۔ مگر ان سے معجزے کا صادر ہونا تسلیم کر لیا۔ بات بات میں تناقض اور حماقت ہے۔ اب ملاحظہ فرمائیے معجزات انبیاء سے تو بدیہی انکار مگر کشفی طور پر موضوع احادیث بھی صحیح ہوجاتی ہیں یعنی اولیاء اﷲ اور اہل کشف الہام کی رو سے احادیث کو صحیح کرلیتے ہیں۔ گویا یہ معجزہ اور کرامت اور خرق عادت نہیں۔ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ مولوی محمد حسین صاحب (بٹالوی) نے خود لکھ دیا ہے کہ اہل کشف اور ولی الہام کی رو سے احادیث کی صحت کرلیتے ہیں (یعنی خودآنحضرتa سے) ہم کو یقین نہیں کہ مولوی محمد حسین صاحب نے ایسا کہا ہو اور اگر درحقیقت لکھا ہے تو یہ شائد اس