احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
معارضہ کے قابل ہے۔ جو شخص عربی علم ادب سے واقف ہوگا وہ تو مرزا قادیانی کی عربی دیکھ کر صاف بول اٹھے گا کہ مرزا قادیانی فن انشاء اور شاعری سے محض نابلد نہیں بلکہ ان کی فطرت میں یہ مادہ ہی نہیں رکھا گیا۔ مرزا قادیانی کے مریدوں میں نہ کوئی عربی جانتا ہے نہ ان میں کچھ قابلیت ہے۔ ان کے نزدیک تو مرزا قادیانی بے نظیر ہیں مگر جہل مرکب کا کیا علاج۔ مرزا قادیانی میں اگر عربی دانی کا دم خم ہے تو مرد میدان بنیں۔ کوئی جگہ اور وقت مقرر کریں ۔ فریق مخالف سے بھی کوئی شخص مقابلہ پر آجائے گااکثر اشخاص مقابلہ کے واسطے تیار ہیں۔ مرزا قادیانی اس کو چیلنج سمجھیں اور حسب معمول لیت ولعل سے کام لے کر میں سچا میں سچا کی بانگ دہل نہ دیتے پھریں۔ والسلام علی من اتبع الہدی۔ ۲ … ایک گزشتہ مرزائی کی فریاد ایک گزشتہ مرزائی از نو شہرہ پشاور! غضب سے بن کے ڈاکو دن دہاڑے مجھ کو لوٹا ہے پڑے گا مرزا پر صبر مجھ سیدھے مسلمان کا مجددالسنہ مشرقیہ مولانا شوکت تسلیم۔ آپ کا ضمیمہ ماشاء اﷲ دور دور تک جاتا ہے اور حق یہ ہے کہ مرزا قادیانی کا مہرۂـ اسی نے لیا ہے اور زہر مہرۂ بن کر مرزا کے ملحدانہ عقائد کا زہریلا اثر مسلمانوں کی طبائع سے دور کیا ہے جس طرح عصاء موسیٰ ؑ نے سامری کے سنپولیوں کا سر کچل کر دنیا سے نیست ونابود کیا تھا ورنہ مرزا کے کاٹے کا تو منتر ہی تھا۔ ڈسا ہو کالے نے جس کو ظالم تو وہ فسوں کے اثر سے کھیلے وہاں گیسو کا تیرے مارا نہ منہ سے بولے نہ سر سے کھیلے میں قلم کی گھس گھس والا ایک غریب عیالدار اہلکار تھا۔ پندرہ بیس روپیہ ماہوار مرکھپ کر پیدا کرتا اور بچوں کا پیٹ پالتا تھا۔ مرزا نے جب مسیح اور مہدی بننے کے بازو پھٹپھٹائے اور چلتے پرزے مرزائیوں نے بقول ’’پیران نمے پرند مریدان مے پرانند‘‘ گلے میں ڈھول ڈال کر مرزا قادیانی کی مسیحیت ومہدویت کی ڈونڈی پیٹی اور ڈگڈگی بجا کر پھنک، ایک اور پھنک دو کہہ کر تماشا دکھانے کا اعلان دیا تو میں شامت کے دھکے کھاتا لڑھکتا پھڑکتا قادیان جا دھمکا کہ حضرت انجس والنحس ومجنّس واخبث کے دعویدار نحوست آثار کا پوٹلا باندھ کر لائوں۔ قادیان میرا پہنچنا تھا کہ چند مرزائی کنڈے جوڑ کر مجھ پر یوں جھپٹے جیسے کہ مردار پر گدھ۔