احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کے بطن سے درجن بھر بچے بھی پیدا ہوچکے جو آسمانی کالج میں تعلیم پاتے ہیں۔ اب امتحان دے کر زمین پر براہ مینارہ اتریں گے۔ صلیب کو توڑ چکے۔ اب کوئی عیسائی دنیا میں صلیب پرست نہ رہا۔ ہند کے تمام علماء بیعت کر چکے۔ اب یورپ وافریقہ پر دھاوا ہے۔ پھر بھی ایک مجلس میں مرزاقادیانی نے سب کو مخاطب کر کے وعدہ کیا ہے کہ اب میں معجزوں کا نمبر مکرر اور سہ کرر بلکہ چہارکرر سلسلہ وار شروع کرتا ہوں۔ خلقت حیران ہو جاوے گی۔ سارے ہندو، مسلمان، عیسائی، یہودی، پارسی میرے معجزے دیکھ کر ایمان لاویں گے۔ پہلا معجزہ یہ ہوگا کہ یکم؍اپریل ۱۹۰۲ء کو عبدالکریم سیالکوٹی جو میرا نفس ناطقہ اور ایک آنکھ سے کانا اور سر سے گنجا اور ایک پیر سے لنگڑا ہے۔ سب عیوب جسمانی سے پاک ہو جاوے گا۔ دوڑ کر چلے گا۔ دور سے ایک کے دو دیکھے گا۔ چندیا کا تانبا چاندی ہو جائے گا۔ ایڑی تک بال بڑھ جاویں گے۔ اگر یہ معجزہ سچ نہ ہو تو میں جھوٹا اور مکار شمار ہوں گا۔ یہ وعدہ ابھی زبانی ہوا ہے۔ شاید اشتہار بھی شائع ہو۔ راقم: مالیری! ۵… پنجابی رسول کی مالیری امت پنجابی رسول قادیانی نے اشتہار دیا تھا کہ میرے مرید اور چیلے اگر لنگرخانہ کے واسطے حسب توفیق ماہوار چندہ داخل نہ کریں گے تو میں ان کا نام اپنی لوح محفوظ سے کاٹ دوں گا اور وہ مردود بارگاہ ایں جناب شمار ہوں گے۔ چنانچہ دو چار امتیوں نے تو ہاں، ہوں، کی اور دو چار نے غصہ میں آکر کہہ دیا کہ اچھا صاحب لو ہمارا کاٹ لو اور کہا کہ یہ بازی گر پہلے تو تماشا دکھاتا ہے اور پھر ڈفلی ہاتھ میں لے کر پیسہ کوڑی مانگتا ہے۔ شرم، شرم! پرانے کھیل (الہامات) تو غت ربود ہوگئے۔ اب ڈگڈگی بجا کر پھنک ایک پھنک دو نئے کھیل نئے تماشے شروع ہوں گے اور جھولی بھری جائے گی۔ راقم: مالیری! ۶… بقیہ کتاب عصائے موسیٰ کے جواب سے مرزائیوں کا عجز اعتراض… ’’بلکہ اسی مشرکانہ اور متبدعانہ راہ کی طرف بلاتی ہے۔ جسے درمیانی زمانہ میں سلف صالحین کے خلاف فیج اعوج نے تیار کیا۔ یعنی دجال کو خدائی طاقتیں دینا، خونی مہدی یاجوج ماجوج کے متعلق علم صحیح اور تجربہ حقہ اور کلام اﷲ کے خلاف تمام بے سروپا قصوں اور فسانوں پر ایمان لانا۔ حضرت مسیح علیہ السلام کو جسم عنصری کے ساتھ زندہ آسمان پر ماننا اور ان کو خالق حیی شافی عالم الغیب ماننا اور اس طرح ظلم عظیم۔ یعنی نصرانیت کو مدد اور تقویت دینا اور ثابت کرنا کہ اسلام میں کوئی قوت قدسی نہیں اور دوسرے مذاہب میں اور اس میں کوئی مابہ الامتیاز نہیں اور کوئی مقتدر ہاتھ اس کا محافظ نہیں، وغیرہ۔‘‘