احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۴ … الحق الصریح فی تصدیق مثیل المسیح پر نقد مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! حال میں بعنوان بالا ایک دو ورقہ مرزا قادیانی کے کسی مرید نے شائع کیا ہے۔ لیاقت یہ ہے کہ نام تک صحیح لکھنا نہ آیا۔ یعنی بجائے فی تصدیق مثیل المسیح کے المثیل المسیح لکھا ہے۔ خیر اس کی تو کچھ شکایت نہیں کیونکہ تمام مرزائی ایسے ہی لیاقت مآب ہیں۔ اس دوورقی میں یہ دکھایا کہ مسیح موعود کی نسبت جو علماء اور اولیاء نے پیشینگوئی کی ہے تو اس کے مصداق ٹھیک مرزا قادیانی ہیں اور علماء نے جو ان پر تکفیر کے فتوے لگائے ہیں تو یہ بھی پیشینگوئیوں کے مطابق ہے کہ مسیح موعود پر کفر کے فتوے لگیں گے۔ چنانچہ نواب صدیق حسن خان مرحوم کی یہ عبارت ان کی کتاب حجج الکرامہ ص۳۶۳ سے نقل کی ہے۔ ’’چون مہدیؑ احیاء سنت واماتت بدعت، فرماید علماء وقت کہ خوگر تقلید فقہاء واقتدار مشائخ وآباؤ خود باشند بگو یند این مرد خانہ برانداز دین وملت است وبمخالفت برخیزند وبحسب عادت خود حکم تکفیر وتضلیل وے کنند‘‘ اور صاحب کتاب اقتراب الساعت ص۹۵ پر لکھتے ہیں کہ مہدی کے دشمن علماء اہل اجتہاد ہوں گے۔ اس لئے کہ ان کے خلاف مذہب ائمہ حکم کرتے دیکھیں گے۔ اور امام ربانی مجد الف ثانی اپنے مکتوبات ج۲ مکتوب۵۵ میں لکھتے ہیں: ’’نزدیک ہست کہ علماء ظواہر مجتہدات عیسیٰ علیہ السلام را از کمال دقت وغموض ماخذ انکار نمائندومخالف کتاب وسنت دانند‘‘ آگے چل کر علماء کی نسبت فرماتے ہیں: ’’ناقصے چنداحادیث چند را یادگرفتہ اندواحکام شریعت را دران منحصر ساختہ۔ ماورا معلوم رانفی نمائندہ وآنچہ نزد ایشان ثابت نشدومنتفی مے سازند چون آن کرمیکہ درسنگے نہان است زمین وآسمان اوہمان است‘‘ ذرا ناظرین ملاحظہ فرمائیں! اگر مندرجہ بالا عبارتیں خدا اور رسول کے احکام ہیں تو ان سے کیا بات نکلتی ہے۔ کیا مرزا قادیانی نے احیاء سنت واستحصال بدعت فرمایا ہے؟ انہوں نے تو سنت کا استحصال اور بدعت وشرک کا احیاء کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تصویریں بنوائیں اور شائع کرائیں۔ اوریوں تصویر پرستی کو رواج دیا۔ انہوں نے عیسیٰ مسیح کو گالیاں دیں۔ حالانکہ خود ہی مسیح موعود ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو حج حرمین شریفین سے روکا اور بجائے اس کے قادیان کو دارالامان اور مطاف بنایا۔ انہوں نے اپنے کو بروزی (تناسخی) محمد بتایا۔ انہوں نے آیات قرآنی میں ترامیم کرکے خود کو ان کا مورد قرار دیا اور دعوی کیا کہ یہ آیتیں آنحضرتa پر نہیں اتریں بلکہ