احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
روحانی تو ہر ذی روح کا ہوجاتا ہے۔ عیسیٰ کی کیا خصوصیت ہوئی اوراس صورت میں لفی شک منہ الآیہ بھی فضول ٹھہرتی ہے کیونکہ رفع روحانی (سلب روح) میں کسی کو شک نہیں۔ علیٰ ہذا شبہ لہم بھی بے کار ہوگا۔ یوںکہئے کہ سارا واقعہ بھی غلط ہوتا ہے۔ مرزا قادیانی کا توصرف اتنا مقصد ہے کہ عیسیٰ مسیح دنیا میں اپنی موت مرے۔ اتنی سی بات کی خاطر آپ قرآن مجید کو جھٹلا رہے ہیں۔ قرآن جھوٹا ہو، حدیثیں غلط ہوں، مگر عیسیٰ کس طرح مریں۔ جن کو مسلمانوں نے زندہ رکھ چھوڑا ہے پھر بھی مصیبت ٹل نہیں سکتی یعنی آپ کسی طرح مسیح موعود نہیں بن سکتے۔ کیونکہ مسیح کی ممات سے کوئی تعلق قادیانی مغل کو نہیں۔ ہزاروں برس تک بے کھائے پیئے کسی کا زندہ رہنا اور طبقہ زمہریر تک کسی ذی روح کا صحیح سالم پہنچنا محال ہے مگر آسمانوں کی چھتوں پر آسمانی باپ کا اپنے چہیتے لے پالک کی محبت میں دوڑے دوڑے پھرنا اور اس کی بھڑاس میں بھیڑ کی طرح ممیانا اور گائے کی طرح ڈکرانا اور مرغی کی طرح پنکھ پھیلانا ممکن بلکہ واقع ہے۔ تمام انبیاء کے معجزات خلاف فطرت مگر مرزا قادیانی کے مصنوعی فطرت کے خلاف نہیں کیا معنے کے رفعہ اﷲ میں رفع مسیح خدا کا فعل ہے جو رفع کا فاعل ہے خود عیسیٰ مسیح کا فعل نہیں جو مفعول ہیں مگر مرزا اس کے منکر ہیں۔ یہ بات بھی خلاف فطرت الٰہی ہے حالانکہ فطرت الٰہی کے خود منکر۔ اس سے بڑھ کر کونسی بلادت، مفاہت، خرافت، حماقت یا قابل لعنت تہمت اور خلاف ایمان جرأت وجسارت ہوگی جو چند خود غرض رٹکھو دن نے ان میں پیدا کردی ہیں۔ ۳ … بہت بڑا نکتہ فرمایا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! (البدر مطبوعہ ۷؍اگست۱۹۰۳ء، ملفوظات ج۶ ص۷۸) میں مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ ’’میرے خیال میں یہ بات گزری کہ دوزخ کے تو سات دروازے اور بہشت کے آٹھ ایک نمبر کیوں بڑھ گیا۔ مگر معاً خدائے تعالیٰ نے میرے دل میں ڈالا کہ جرائم کے اصول بھی سات ہیں اور محاسن کے بھی سات۔ مگر ایک دروازہ رحمت الٰہی کا جو بہشت کے دروازوں میں زیادہ ہے۔‘‘ ماشاء اﷲ کیا کہنا ہے۔ بھلا ایسے نکتے بجز مرزا قادیانی کے کون بیان کرسکتا ہے اور ایسے معمے کو کون حل کرسکتا ہے۔ یہ الہامی باتیں ہیں۔ دوسروں میں ایسی باتوں کے القاء ہونے کا مادہ کہاں۔ کیوں جناب خدا کی رحمت کا بس ایک ہی دروازہ ہے۔ باقی سات دروازوں میں رحمت نہیں آپ کے قول کے موافق شاید زحمت ہے۔ معاذ اﷲ!