احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
واقطع‘ ‘ پس ہم نے تجھے بڑی فتح دی ہے اور دشمنان دین پر بڑا دبدبہ اور غلبہ عطا کیا ہے۔ پس اطمینان کی چھری سے ان کی رسی کاٹ۔ ’’عروق المفسدین واقلع احشائہم وامعائہم الیٰ یوم الدین لا علاء کلمۃاحکم الحاکمین واناناخذہم‘‘ اور مفسدوں کی رگیں قطع کر اور قیامت تک ان کی آنتیں اور وریدیں اکھاڑتا رہ تاکہ خدائے احکم الحاکمین کا بول بالا ہو اور ہم ان کو ’’مسلسین وندخلہم فی دار جہنم داخرین مقہورین خالدین لانہم ادعوا النّبوۃ والبروزیۃ بعد‘‘ پکڑیں گے زنجیروں میں جکڑ کر اور مقہور کرکے ہمیشہ کیلئے جہنم میں داخل کریں گے کیونکہ انہوں نے نبوت اور بروزیت کا دعویٰ کیا ہے۔ ہمارے ’’نبینا خاتم النّبیین فانہم کالافاعی یتسللون من سلۃ القادیان الیٰ حجر السجین‘‘ خاتم النّبیین کے بعد بے شک وہ سانپ ہیں جو قادیان کے مداری کی پٹواری سے دوزخ کے سوراخ میں سٹک رہے ہیں۔ ۵ … رسول بننے کا شوق مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کی چوکھٹ پر جب کوئی مرزائی ڈنڈوت کرتا ہے تو اپنے بروزی رسول کی تعلیم کے موافق یہ کہتا ہے۔ ’’الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اﷲ‘‘ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ ایسی تعلیم اور ایسا کہنا میری جانب سے نہیں ہے بلکہ خدا کی جانب سے ہے کیونکہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے: ’’یاایہاالذین امنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما‘‘ علیہ کی ضمیر غائب میری جانب راجع ہے کیونکہ میں اس زمانہ میں غائب تھا۔ یعنی اے ایمان لانے والو مرزا پر درود اور سلام بھیجو۔ قرآن مجھ ہی پر نازل ہوا ہے اور احمد میں ہوں نہ کہ پیغمبر عرب وعجم۔ کیونکہ عرب میں دراصل کوئی پیغمبر گزرا ہی نہیں۔ جیسا مسیح کے آسمان پر چلے جانے اور اب تک زندہ رہنے کا طوفان ہے ایسا ہی عرب میں پیغمبر کی بعثت کا بہتان ہے۔ تیرہ سو برس پہلے قرآن نازل ہوکر محفوظ رہا اور اب مجھے مل گیا۔ حق بحقدار رسید۔ دنیا میں جس طرح بہت سے بے سراپا افسانے مشہور ہیں۔ ایسا ہی پیغمبر عرب کا بھی فسانہ ہے۔ دیکھو سنی سنائی باتیں چھوڑو میں تو تمہارے سامنے زندہرسول موجود ہوں۔ مجھ پر ایمان لائو۔ دولت خانہ سے سٹپٹاتی ننگے سرجھنڈولا کھولے بڑی بی نکلیں۔ اے ہے بو رات میرے مرزا پر آسمان سے زاناٹے دار اور سٹاٹے دار وحی اتری۔ عین مین ایسی دھڑاکے کی آواز تھی۔ جیسی ریل گاڑی کے آنے کی۔ میرا تو کلیجا دھڑک گیا کہ کیا بلانازل ہوئی۔ کیا بھونچال آگیا۔ وہ تو یوں