احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
والے خدا جانے کس قماش اور کینڈے کے لوگ ہیں اور کیسی ان کی قابلیت ہے۔ کہتے ہیں کہ منارۃ المسیح کے مجاور بڑے بڑے بالغ العلوم والعقول ہیں لیکن ان کا ایمان اگر ایسے ہی الہامات پر ہے تو بس حقیقت کھل گئی کہ جیسی روح ویسے فرشتے۔ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ قادیانی نبوت ورسالت کا سہرا ہمارے پیارے مولوی حکیم نور الدین صاحب کے سر ہے اور وہی قادیان کے شب چراغ ہیں۔ انہیں سے ہمارا خطاب ہے کہ انصافاً مجدد دالسنہ مشرقیہ اور مرزا قادیانی کے عربی الہامات کا موازنہ کریں۔ اب رہے ہمارے لنگوٹئے رفیق شفیق بالتحقیق الغریق یتشبث بالخشیش الدقیق، المرمی بالنار الحریق، جمرۃ المنجنیق، حریف مجلس الرہیق، مولوی امروہی اور سرگرم اور پرجوش محسب صمیم کغلی الحمیم فی صحبت المسیح مقیم، لاکدر یتیم مولوی عبدالکریم کے تو کیا ہی کہنے ہیں۔ ان کی تووہی مثل ہے۔ ہاتھی کے پائوں میں سب کاپائوں۔ اب رہے ہمارے اڈیٹری مآب انٹرفس رکاب۔ الحکم کی طناب فی لجۃ المنارۃ غرقاب شیخ یعقوب علی تراب ان کی تو کچھ پوچھئے ہی نہیں۔ سارا ’’الحکم‘‘ آپ ہی کے لیڈنگ آرٹکلوں سے یوں بھرپور رہتا ہے جیسا سرگم کے سروں سے طنبور، اور یہ ہے بھی سب آپ ہی کا ظہور۔ بس اب کہنے سننے کی کیا بات ہے۔ تانت باجی اور راگ بوجھا۔ جب الہامات کے سمجھنے اور شائع کرنے والے ایسے جامع اور مانع لوگ ہوں تو مہدویت اور مسیحیت تمام ہندوستان میں ریلوے انجن کی طرح چیختی چلاتی دھڑوکتی ہاتھی کی سی چنگھاڑ مارتی گڑگڑ کرتی دھما چوکڑی مچاتی کودتی پھاندتی کیوں نہ پھرے۔ ۹ … جعلی نبی پر ایمان مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! تیرہ سو برس تک نہ صرف جمہور اسلامی علماء وفضلاء ائمہ مجتہدین نے بلکہ اقوام ومذاہب غیر کے منصف مزاج جو عقلا وحکماء نے تسلیم کرلیا ہے کہ پیغمبر عرب وعجمa خاتم الانبیاء اور لاثانی نبی اور رفامروں کا بھی رفارمر ہے۔ چنانچہ ڈاکٹر لٹیز سابق رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی لاہور نے جو ابھی تک شاید زندہ ہیں۔ اپنی ایک تحریر میں لکھا ہے کہ مذہب اسلام کوئی نیا مذہب نہیں۔ صرف اصلاح شدہ عیسائیت ہے۔ گویا خود ایک عیسائی فاضل نے تسلیم کیا کہ آنحضرتa عیسوی مذہب کے بھی رفارمر ہیں۔ قرآن شاہد ہے حدیث شاہد ہے کہ آنحضرتa خاتم النّبیین ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ مگر چودھویں صدی میں ایک ملحد ہنکارتا ہے کہ اس زمانہ کا نبی میں ہوں اور مجھ پر جو شخص ایمان نہ لائے وہ دنیامیں واجب القتل اور عقبیٰ میں جہنمی ہے۔ پھر جب بھاگتے راہ نہیں ملتی تو اپنے کو مجدد بتاتا ہے اور حدیث شریف کا حوالہ دیتا ہے