احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
دے گا تو دل پھٹ جائے گا۔ پس صلبی بیٹے نے باپ سے فریاد کی اور آسمانی پریوی کونسل میں اس فریاد کی سماعت ہوئی۔ یوں لے پالک راندہ درگاہ ہوگیا۔ مرزا قادیانی نے بیس برس تک بعثت اور رسالت کی خوب ماما بختیاں کھائیں مگر اب آکر وہ سب ٹیڑھی کھیر ہوگئیں۔ آسمانی باپ چونکہ ناراض تھا لہٰذا اس نے الہام نہ کیا کہ تیرے دورقیب اور بھی پیدا ہوں گے جو بروزیت اور مسیحیت میں کھنڈت ڈالیں گے اور منہ سے تر لقمہ چھین لیں گے۔ (ایڈیٹر) یورپ کے عیسائیوں کو تورہنے دیجئے۔ مرزا قادیانی نے اپنے جو رسالے مصر وغیرہ کے عربی اخبارات میں بھیجے اور ان پر جو کچھ ریویو کئے گئے مرزا قادیانی ان سے خوب واقف ہیں۔ ضمیمہ میں بھی ان کی نقلیں شائع ہوچکی ہیں۔ پس مرزا قادیانی کا حال شوکت اﷲ کے اس شعر کے مطابق ہوا ؎ ہر مومن وگبر کوہے یکساں نفرت آغوش میں لے نہ کعبہ نہ دیر ہمیں پس لندن اور پیرس کے دوگاڑھے حریفوں کا خیال مرزا قادیانی کے لئے بلائے بے درمان اور سوہان روح ہورہا ہے مگر ان کو مرزا قادیانی کا ذرہ بھر بھی خیال نہیں۔ کیونکہ وہ آسمانی بادشاہی کی وراثت اور ملکیت کے شفیع اور خلیط ہیں مسیح ان کا اور وہ مسیح کے۔ مرزا قادیانی تو نہ تین میں نہ تیرہ میں۔ پھر کورنمکی سے باپ بیٹے دونوں کے دشمن۔ (ایڈیٹر) ۶ … مرزائی علماء مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! پیر جی سراج الحق صاحب جو پہلے جمالی تھے اور اب مرزائی ہوگئے ہیں۔ تعجب ہے کہ اپنے کو بجائے احمدی کے نعمانی (حنفی) لکھتے ہیں۔ یہ تو شرک فی الرسالۃ البروزیہ ہے۔ کیا مجتہد کا مرتبہ نبی سے زیادہ ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تک پکے مرزائی نہیں ہوئے۔ مجدد السنہ مشرقیہ کو یہ بات سخت ناگوار ہے کہ وہ اپنے کو دوسرے کی جانب منسوب کریں۔ خیر اسی میں ہے کہ اس شرک جلی سے توبہ کیجئے ورنہ مجدد فتوی دے گا کہ آپ دارالامان قادیان میں رہنے کے لائق نہیں ہیں۔ بھلا لے پالک کے مندر میں مشرکوں کا کیا کام۔ خیر یہ تو ایک تمہید تھی غزل کا مقطع سنئے! آپ نے الحکم میں اعلان دیا ہے کہ میں حضرت اقدس کی تائید میں عجیب طرز کا ایک رسالہ لکھ رہا ہوں۔ ایک ضروری مقام علماء احمدیہ کے ناموں کا آگیا ہے۔ پس مناسب ہے کہ جماعت احمدیہ میں جس قدر علماء ہیں یعنی جنہوں نے باقاعدہ علم عربی کی تحصیل