احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۲… مرزائیوں کی بے ایمانی اور دھوکے بازی ہر ہفتہ اخبار الحکم میں کسی نہ کسی کا نام نومریدوں میں درج کر دیا جاتا ہے اور ہر جاہل مرید کو مولوی کا خطاب مل جاتا ہے۔ چاہے وہ جاہل ہی ہو۔ تاکہ مولویوں کی تعداد بڑھ جاوے۔ گویا قادیان جاہلوں کو مولوی بنانے کی ٹکسال ہے۔ مگر جب تحقیقات کی جاتی ہے تو طرہ باز خان کا خدمت گار مسمی نتھو اور مرزا نور سنجن بیگ کا سائیس میان کلو اور فلاں کی خالا اور فلاں کی نانی وغیرہ پر زور ڈالا جاتا ہے کہ مرزائی فہرست میں نام لکھواؤ۔ ورنہ نوکری سے برخاست۔ بہت سے ایسے لوگوں کے نام ہیں جو مرزا اور اس کے مذہب سے محض ناواقف ہیں۔ اس پر بھی بس نہیں۔ پرانے پرانے گڑے دبے مردوں کے نام بھی درج کر دئیے جاتے ہیں کہ نہ وہ زندہ ہوں گے نہ مرزائیوں کی قلعی کھولیں گے۔ چنانچہ الحکم مورخہ ۳۰؍ستمبر ۱۹۰۱ء میں ایک نام ’’محمد الدین امام مسجد فیروز پور پنجاب میگزین دروازہ کا معہ اہل بیت واولاد‘‘ لکھا ہے۔ حالانکہ خود محمد الدین لکھتا ہے کہ تخمیناً ایک سال اس کی بی بی کو فوت ہوئے گزرے اور ۲؍سال لڑکے کو مرے ہوئے گزرے۔ ہم کو ایسے واقعات سے افسوس ہوتا ہے۔ معلوم نہیں مرزائیوں کی حیا جو شعبہ ایمان ہے کہاں گئی۔ ان کے جعل اور دھوکے بازی کی کچھ انتہاء بھی ہے۔ محمد الدین مدت دراز سے مرزائی مذہب کو باطل وضلالت جانتے ہیں۔ ڈیڑھ سال سے زیادہ ہوا کہ وہ انار کلی لاہور کی مسجد میں امام اور پکے سنت جماعت مسلمان ہیں۔ راقم: ایک محقق ۳… سختی اور نرمی اپنے اپنے محل پرعین مصلحت وتہذیب ہے ایک کے مقام پر دوسرے کا استعمال ناموزوں ہے۔ اس کلیہ پر تمام مذاہب اور روئے زمین کے عقلاء متفق ہیں۔ بعض صلح کل نئی روشنی کی دلدادہ یا بعض نادان صوفی جو اس کلیہ کی مخالفت کر کے مداہنت کے درجہ تک پہنچ گئی ہیں وہ قرآن مجید اور احادیث رسول اﷲa کے وہ مقامات دیکھیں جہاں سختی کا برتاؤ کیاگیا ہے۔ مثلاً: ’’یا ایہا النبی جاہد الکفار والمنافقین واغلظ علیہم … الخ! یا اشدّاء علی الکفار… الخ! یا ودوالوتدہن فیدہنون وغیرہم‘‘ آخر ان احکام کی تعمیل کا بھی تو کوئی محل ہوگا یا یہ احکام فضول ہیں؟۔ معاذ اﷲ! جو حضرات سخت کلامی کو ہر جگہ ناجائز جانتے ہیں مہربانی کر کے پیغمبر خداa کے اس قول کو بغور پڑھیں۔ ’’تعزی بعزاء الجاہلیۃ فاعنو بہن ابیہ ولا تکنوا‘‘ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اس قول کو ملاحظہ کریں جو عروہ بن مسعود ثقفی سفیر مشرکین مکہ کو روبرو رسول اﷲa کے کہا تھا۔ ’’امصص بظر اللات‘‘ جو صاحب قائل ہیں کہ ہجو کرنا کسی جگہ بھی جائز نہیں وہ آنحضرتa