احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
آنحضرتa سے محبت کیا معنی دل میں نفرت ہے اور نہیں چاہتے کہ آپ کا نام مبارک بھی کسی کی زبان پر آئے یہاں تک کہ جو قرآن آنحضرتa پر نازل ہوا اس کا نزول اپنے اوپر بتاتے ہیں۔ یہ رسول عرب وعجم کی رسالت کا مٹانا نہیں تو کیا ہے؟ مطلب کی حدیثوں کا اقرارواذکار اور تیس دجالوں کے آنے کا جن احادیث میں ذکر ہے ان کاانکار۔ ’’نؤمن ببض ونکفر ببعض‘‘ کے اچھے خاصے مصداق لعنت ہے۔ اس دنیا پرستی اور دین فروشی پر۔ نبی اُمّی (فداہ ابی واُمی) فرماتے ہیں ’’ترکت فیکم البیضاء لیلہا ونہارہا سواء‘‘ سبحان اﷲ! سبحان اﷲ! ساری خدائی سر سے سر جوڑ کر زورلگائے تو ایسا کلام معجز نظام نہیں لاسکتی۔ یعنی میں تم میں ایک آفتاب چھوڑے جاتا ہوں۔ جس کا رات دن برابر ہے یعنی ظلمت کا نشان تک نہیں نور ہی نور ہے۔ لیکن اندھوں (گمراہوں) کو آفتاب سے کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ فیکم کے معنی پرغور کیجئے۔ تم میں یعنی تمہارے دین اور دنیا کے کاموں میں یہ تم کو گمراہی کی ظلمت سے بچائے گا۔ اگر تم اندھے نہ ہوگے۔ یعنی قرآن کے احکام پر عمل کرو گے۔ اس کے مقابلے میں مرزا قادیانی پر وحی ہوتی ہے۔ ’’انت منی وانا منک‘‘ (تذکرہ ص۴۲۲، طبع سوم) یعنی آسمانی باپ کہتا ہے کہ اے لے پالک تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے۔ یعنی تو میرا بیٹا میں تیرا بیٹا میں تیرا باپ تو میراباپ۔ میں سیر تو سوا سیر۔ واہ واہ واہ کیا فصیح اور بلیغ الہام ہے پھر یہ بھی حدیث سے چورایا۔ آنحضرتa حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے فرماتے ہیں۔ ’’انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الا انہ لا نبی بعدی (بخاری ج۲ ص۶۳۳، مسلم ج۲ ص۲۷۸)‘‘اس حدیث کاا یک جز تولے لیا اور دوسرے اجزاء جن سے ختم نبوت ثبوت ہوتی ہے۔ اس حدیث سے نکال ڈالے کیونکہ وہ آپ کی بروزی نبوت کے لئے زہر تھی۔ کورنمی کی، بیوفائی، خیرگی، نمک حرامی، چھوٹا پن اسی کو کہتے ہیں۔ ۵ … مسئلہ ختم رسالت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! جس طرح مرزا قادیانی نے اپنے کو مسیح موعود ثابت کرنے کے لئے عیسیٰ مسیح کو مارتے ہیں۔اسی طرح اپنے کو خلاف قرآن وحدیث نبی بتانے کے لئے آیہ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ اور اسی مضمون کی احادیث صحیحہ کا صاف انکار کرکے ملحد اورکافر بنتے ہیں۔ اگرچہ بعض سمجھدار مرزائی (جو مرزاقادیانی کے حق میں منافق یہودی ہیں)مرزاقادیانی کو نبی نہیں مانتے مگر