احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۵… عصائے موسیٰ کے جواب سے مرزائیوں کا عجز ملمع اور باطل ظاہر بینوں کی آنکھ کو اپنی چمک دمک سے چند روز کے لئے دھوکا دے کر اصل اور حق کے مقابل کھڑا ہونے کی کیسی ہی کوشش کرے۔ لیکن آخر الامر بمصداق آیہ کریمہ ’’قل جاء الحق وزہق الباطل ان الباطل کان زہوقا (بنی اسرائیل:۸۱)‘‘ اس کا ملمع کافور ہو جاتا ہے۔ یہی حال مرزا کے دعاوی باطلہ کا ہورہا ہے۔ صاحب عصاء موسیٰ نے قرآن مجید اور احادیث شریف اور اقوال ومعتقدات کبراء سلف صالحین کے موافق دلائل ساطعہ اور براہین قاطعہ سے مرزا کے خانہ زاد عقائد کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا۔ صاحب ’’قطع الوتین باظہار کید المفترین‘‘ نے مرزا اور اس کے مریدوں کو مبہوت کر دیا۔ جناب پیر مہر علی شاہ صاحبؒ چشتی کے مقابلہ پر لاہور میں نہ آنے سے جو ذلت وشکست جماعت قادیانی کو ہوئی ضمیمہ شحنہ ہند نے جو کچھ دھوئیں بکھیرے ان سب کے مقابلہ میں مرزاقادیانی سے کچھ بھی بن نہ پڑا اور نہ کبھی بن سکے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ کیونکہ واقعات اور دلائل بینہّ شرعیہ کا جواب ہی کیا؟ پس بقول شخصے مرتا کیا نہ کرتا۔ شرم وحیاء کو بالائے طاق رکھ کر اور بے حیائی کا لباس پہن کر ’’فاذا لم تستحی فاصنع ما شئت‘‘ ہر عشرہ یا پندرہ روزہ گزرنے پر مرزا اور اس کے مریدین کی طرف سے کوئی نہ کوئی تحریر یا اشتہار حسب عادت مستمرہ گالیوں سے بھرا ہوا نکل ہی آتا ہے۔ جس میں پیر مہر علی شاہ، منشی الٰہی بخش صاحب اور دیگر بزرگان دین کو دل کھول کر کوسا جاتا ہے اور بمصداق ’’واذا خلوا عضوا علیکم الا نامل من الغیض‘‘ اپنے ہاتھ کاٹتے ہیں۔ کتاب عصائے موسیٰ کو بے حیثیت ناشدنی مرزائی سلسلہ کو نقصان پہنچانے والی وغیرہ بتا کر اپنا جوش ٹھنڈا اور مریدین کو اس کے مطالعہ سے ممانعت کرتے ہیں۔ بات تو جب تھی کہ شریفانہ اور منصفانہ اور محققانہ مسلک پر کسی ایک ہی اعتراض کا جواب دیتے۔ مگر جن فلاکت زدوں اور اپاہجوں کی وجہ معاش اسی سلسلہ پر ہو وہ ایسا نہ کریں تو کیا کریں۔ پیر مہر علی شاہ صاحبؒ کے نام کا اشتہار راقم کی نظر سے نہیں گزرا۔ ہاں عبدالکریم کا اشتہار مجریہ ۳۰؍اپریل ۱۹۰۱ء جو اخیر ماہ مئی ۱۹۰۱ء کو لاہور میں شائع ہوا نظر سے گزرا۔مبلغ ایمانداری یہ کہ مکتوب الیہ کے پاس حسب معمول پہنچا ہی نہیں۔ بلکہ کسی دوست نے دکھایا جس کے لغو اور نکمے اعتراضات کی مفصلہ ذیل چتھاڑ ہدیہ ناظرین ہے۔ سہولت کے واسطے عبدالکریم کے اشتہار کی عبارت کو بلفظ اعتراض اور اپنے دلائل کو تردید کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ’’واﷲ المستعان وعلیہ التکلان‘‘ اعتراض… ’’دونوں نام مہدی ومسیح جو اپنا کام کر رہے ہیں۔ ایک عالم عملی طور پر ان کی